Saturday 7 April 2018

آئی پی ایل:کرکٹ،دولت اورشہرت کا سنگم 

IPL

کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ آئی پی ایل یعنی انڈین پریمئر لیگ ایک بار پھر پورے آب و تاب اور چکا چوند کے ساتھ شروع ہوچکا ہے۔اس بار آئی پی ایل کا نیا سیزن یعنی آئی پی ایل سیزن الیون  ہے۔آئی پی ایل  کا سیزن الیون  پچھلے دس سیزن سے الگ اور دلچسپ ہے۔اس بار آئی پی ایل میں ٹیموں کا نیا رنگ روپ نظر آئے گا ۔ کیونکہ ٹیموں کی اوور ہاؤلنگ ہوئی ہے۔یعنی ٹیمیں  نئی مرتب ہوئی ہیں۔ آئی پی ایل کے ضابطے کے مطابق،فرنچائزی کودس سال   میں  کھلاڑیوں کوبرقراررکھنے اورنئے کھلاڑی  چُننے کا اختیار دیا گیا ہے۔ہر ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔جلاوطنی کے بعد،چنئی  اور راجستھان کی ٹیمو ں کی ٹورنامنٹ میں واپسی ہوئی ہے۔ تو، پونے اور گجرات کی چھٹی ہوگئی ہے۔ اسی طرح اگر کھلاڑیوں کی بات کریں تو اس سیزن میں جہاں کئی نئے کھلاڑیوں کو موقع ملا ہے۔ تو وہیں کئی پرانے اور معروف کھلاڑیوں کے ہاتھ مایوسی لگی ہے۔ویسٹ انڈیز کے مایاناز سلامی بلے باز کرس گیل جیسے کھلاڑی پر فرنچائیزیز نے دلچسپی نہیں دکھائی۔ خیر وہ آخر میں اپنے قد سے بہت کم بولی میں کنگس الیون پنجاب کا حصہ بنے۔اسی طرح کئی اور بڑے اور معروف کھلاڑیوں کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔آئی پی ایل  میں فرنچائزیز نے نام کے ساتھ ساتھ نئے  اوربھرتے کھلاڑیوں پربھی بھروسہ جتایا۔اس ٹورنامنٹ  میں دنیا کا ہر کھلاڑی کھیلنا اور حصہ بننا چاہتا ہے۔ آئی پی ایل  میں  ٹورنامنٹ  میں  پیسوں کی  افراط و بہتات ہے،قسمت  راتوں  رات بدلتی ہے اور کم آمیزکرکٹربھی ،چمکتا ستارہ بن جاتا ہے  ۔لیکن یہ بھی  ایک حقیقت ہے کہ آئی پی ایل  سے ہندوستانی کرکٹ  کو بہت فائدہ ہوا ہے۔نئے ،جوجھارو اور محنتی کھلاڑیوں کی کھوج میں آئی پی ایل نے بہت بڑا رول ادا کیا ہے۔خود آئی پی ایل کے موجودہ چیئرمین راجیو شکلا کہتے ہیں کہ   اس لیگ کو لیکر مختلف سطحوں پر اگرچہ خدشات   ظاہر کیے  جاتے رہے ہوں  لیکن آئی پی ایل نے   ہندوستان  کی ساکھ بڑھانےاور  عالمی  کرکٹ میں بی سی سی آئی کا دبدبہ  بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔آئی پی ایل گزشتہ دس سال سے کامیابی سے چلا آرہا ہے  اور اس  سے خاص طور پر جونیئر کرکٹ نے بہت فائدہ اٹھایا ہے ۔یا یوں کہا جائے کہ فٹ بال کے بعدہندوستان نے آئی پی ایل کی شکل میں  سب سے بڑی کھیلوں کی لیگ پیدا کی ہے۔  اس  لیگ سے  کھلاڑیوں  کے علاوہ اور ملک کو بھی بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔آج ٹیم انڈیا میں بھی کئی ایسے چہرے ہیں جو آئی پی ایل کی ہی دین ہیں۔یعنی آئی پی ایل نے ایسے گم نام کھلاڑیوں کو عزت و شہرت بخشی ہے۔ جو شاید آئی پی ایل کے بغیر ممکن نہیں تھی۔آئی پی ایل کی وجہ سے ہی ٹیم انڈیا اب دنیا کی دوسری مضبوط ٹیموں کی صفوں میں شامل ہوگئی ہے۔ موجودہ وقت میں ٹیم انڈیا کے پاس گیندبازی ۔ بلے بازی اور فیلڈنگ میں زبردست سدھار ہوا ہے۔اور ٹیم انڈیا میں بھی آسٹریلیا اور انگلینڈ کی طرح کرکٹ کے تمام فارمیٹ کے کھلاڑی موجود ہیں۔خیر یہ تو ہوئی  بات آئی پی ایل کے فوائد کی۔ لیکن اگر آئی پی ایل سیزن الیون کی بات کی جائے۔ تو اس بار کا آئی پی ایل ٹورنامنٹ   نئے جوش  ۔ کلیور اور نئے روپ رنگ کے ساتھ حاضر ہے۔ جہاں ہر ٹیم دوسری ٹیموں سے مضبوط اور بیس نظر آتی ہے۔ہر ٹیم کے پاس  بہترین  کھلاڑیوں  کی لمبی فہرست ہے۔ جس میں ہندوستان کے علاوہ دنیا کی نامی گرامی ٹیموں کے کھلاڑی شامل ہیں۔سب سے زیادہ کھلاڑی جنوبی افریقہ ۔ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز سے ہیں۔ جہاں کے کھلاڑی کرکٹ کے شارٹ فارمیٹ میں ماہر مانے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ  بنگلہ دیش ۔افغانستان۔اور  نیپال  کے کھلاڑی بھی آئی پی ایل کا حصہ ہیں۔آئی پی ایل  ٹورنامنٹ اس سال 7 اپریل سےشروع ہوکر  27 مئی تک چلے گا۔لیگ کو فکسنگ سے پاک صاف رکھنے کے لئے بھی آئی پی ایل انتظامیہ نے کمر کس لی ہے۔انتظامیہ نے   بیٹنگ اور فکسنگ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے سخت انتظامات کیے ہیں۔انتظامیہ کے مطابق آئی سی سی اور بی سی سی آئی کے انسداد  بدعنوانی  یونٹوں کو کھلاڑیوں کی نگرانی کے لئے رکھا گیا ہے۔ویسے بھی، بی سی سی آئی کے قوانین سخت ہیں اور اگر کوئی کھلاڑی قصوروارپایا جاتا ہے تو اسے سختی سے سزا دی جاتی رہی ہے۔ تو وہیں ۔آئی پی ایل 2018 سے آمدنی کا ماڈل بھی تبدیل کر دیا گیا ہے اور اس میں فرنچائزز کا خاص خیال رکھا گیا ہے جنہیں آمدنی کا حصہ ملے گا۔ابھی تک فرنچائزیز کو لائسنس فیس دینی ہوتی تھی لیکن اب آمدنی ماڈل اسٹاک  پرمبنی ہوگا اور فرنچائزیز کو بھی مرکزی آمدنی سے پیسہ ملے گا۔یعنی آئی پی ایل لیگ صرف کرکٹ کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہاں دولت ۔ شہرت ۔ عزت اور بے انتہا  تفریح کا سامان موجود ہے۔