ونڈے کرکٹ کا وراٹ
Virat Kohli :'Greatest Ever ODI player'
کہتے ہیں کہ ہر کسی کا ایک دور ہوتا ہے۔ اور آج کی کرکٹ کا دور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی کا ہے۔کوہلی اس وقت ونڈے کرکٹ کے افق پرپورے آب وتاب سے جگمگا رہے ہیں۔جنوبی افریقہ میں ان کا شاندار مظاہرہ اس کی تازہ مثال ہے۔جہاں وراٹ نے افریقہ کے تیز گیندبازوں کی دھجیاں اڑا دیں۔ یہی نہیں وراٹ نے کپتانی کا حق ادا کرتے ہوئےجہاں سیریز میں سب سے زیادہ رن بنائے تو وہیں کئی ریکارڈ اپنے نام بھی کئے۔یعنی کوہلی نے جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز جیتنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔چھ میچز کی سیریز میں ان کے اعداد و شمار اس کے شاہد ہیں۔ انھوں چھ میچز میں 186 کی اوسط سے 558 رن بنائے ،اُن میں تین سنچریاں بھی شامل ہیں۔بلے بازی میں کوہلی کا غلبہ اتنا تھا کہ ان میں اوردوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے شیکھر دھون میں 235 رنکا بڑا فرق ہے۔ یہاں یہ بالکل عیاں ہے کہ وراٹ کوہلی نے جو کارکردگی افریقہ میں ونڈے سیریز میں پیش کی ہے۔ اس نے کوہلی کے ناقدین کے منہ بند کر دیئے ہیں۔ یا یوں کہا جائے کہ کوہلی کے ناقد بھی اب کوہلی کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔دراصل جو کارنامہ کوہلی نے افریقہ کی سرزمین پر انجام دیا ہے ۔ وہ اپنے آپ میں تاریخی ہے۔کیوں کہ اس سے قبل کبھی بھی ٹیم انڈیا ، جنوبی افریقہ میں ونڈے سیریز نہیں جیت پائی تھی ۔ یعنی ٹسٹ سیریز میں شکست کے بعد ونڈے میں ٹیم انڈیا پر خطرہ منڈلا رہا تھا۔ ۔ لیکن ونڈے سیریز میں کوہلی کی کارکردگی دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ کوہلی نے پوری سیریز کا ذمہ اپنے سر لے لیا تھا ۔اور انہوں نے گویا تاریخ کے رخ کو موڑنے کا عزم کر رکھا تھا۔۔خیر۔ اس شاندار کارکردگی اور تاریخی جیت کے بعد جہاں ٹیم انڈیا میں کوہلی کے قد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ تو وہیں اب ٹیم انڈیا عالمی کپ کی سب سے بڑی دعویدار بن کر ابھری ہے۔۔وراٹ کوہلی کی اس لاجواب کارکردگی کے بعدکرکٹ جانکار یہ بھی کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ماسٹر بلاسٹر سچن تینڈولکر کا سنچریوں کا ریکارڈ بھی اب محفوظ نہیں لگتا ۔ ۔ویسے دو الگ ادوار میں دو الگ الگ کھلاڑیوں کا موازانہ معقول نہیں معلوم ہوتا لیکن شائقین و ناقدین دونوں جانے اور انجانے میں اس کے مرتکب ہوہی جاتے ہیں۔ویسے سچن اوروراٹ میں ایک بات جو مشترک ہے وہ یہ دونوں اپنے اپنے دور کے مایہ ناز بلے باز ہیں۔یہاں اگر میچوں کے حساب سے سچن اور کوہلی کا موازنہ کیا جائے تو بھی کوہلی، سچن سے وراٹ نظر آتے ہیں
وراٹ کوہلی۔۔208 میچ۔۔35سنچری۔۔۔رن ۔9588۔۔۔اوسط۔۔58.10
سچن تینڈولکر۔۔463 میچ۔۔49سنچری۔۔۔رن ۔18426۔۔۔اوسط۔۔
44.83اس ٹیبل پر نظر دوڑائیں تو دونوں بلے بازوں میں فرق صاف نظر آ رہا ہے۔وراٹ کوہلی کا اوسط ،سچن سے کہیں بہترہے۔ اگر کوہلی ،سچن کے جتنے ونڈے میچز کھیلتے ہیں اور اسی کنسِسٹنسی سے بلے بازی کرتے رہے،تو بعید نہیں وہ سچن تنڈولکرکی سنچریوں کی چوٹی کوعبورکرلیں۔سچن کے مجموعی اٹھارہ ہزار رنوں کے پہاڑ کوسرکرنا وقت طلب ضرورہے لیکن ناقابل تسخیر نہیں ۔۔۔۔ٹیم انڈیا کی خوش نصیبی ہے کہ اسے اعلی کرکٹروں کی خدمات حاصل ہورہی ہیں۔ایسے کرکٹر جو اپنے کارناموں سے نہ صرف اپنے عہد کومتاثر کرتے ہیں بلکہ آنے والی نسلیں بھی اُن کواحترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔وراٹ آج اسی مقام پرہیں۔
No comments:
Post a Comment