راجیہ سبھا انتخابات کےنتائج اورنیوانڈیا
Rajya Sabha Results & Composition of Upper House
لہروں پرسوارہوکر اقتدارتک پہنچا ضرورجاسکتا ہے لیکن منصوبوں کوروبہ عمل لانے کے لیے یہ ناکافی ہےکیونکہ دو ایوانوں پرمشتمل پارلیمنٹ میں عددی طاقت فیصلہ کُن حیثیت رکھتی ہے۔جمہوری نظام حکومت میں عددی طاقت کھیل بنا اوربگاڑ سکتے ہیں ۔ایوان نمائندگان کی طاقت،ایوان بالا میں منتقل ہوتی ہے لیکن اس عمل میں وقت لگتا ہے۔چھ برس ایوان بالا کے ارکان کی معیاد ہوتی ہے اورایوان نمائندگان اورارکان اسمبلی ہی انھیں چنتے ہیں۔دوہزارچودہ عام انتخابات میں جس طرح ملک کا سیاسی منظرنامہ تبدیل ہوا،اس سے لوگوں کو نئی حکومت سے کسی خوشگوار اوربڑی تبدیلی کی امید تھی مگرکچھ نوٹ بندی اورجی ایس ٹی کے فیصلے حکومت کے پاؤں کی زنجیربنے کچھ ایوان بالا میں اپوزیشن کی عددی طاقت نے مودی حکومت کی راہ میں روکاوٹیں حائل کیں۔یہی وجہ ہے کہ اڑتیس سالوں کے بعد اب این ڈی اے کی طاقت ایوان بالا میں بڑھی ہے لیکن وہ ابھی بھی کثریت سے دورہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہےکہ اس کا سہرا کس کے سر جانا چاہئے ۔ تو سچ یہ ہے کہ مودی اور امت شاہ سے زیادہ بی جے پی کی جیت کے پیچھے اپوزیشن کا کمزور اور منتشر ہوناہے۔ جہاں راہل گاندھی ۔نریندر مودی کے مقابلے میں ہر شعبے میں انیس نہیں بلکہ اٹھارا ہی نظر آتے ہیں۔ تو وہیں سونیا گاندھی کے بعد اپوزیشن میں کوئی ایسا چہرا نظر نہیں آتا ۔ جو سیکولر پارٹیوں کو جوڑ کر رکھ سکے۔ بلکہ خود کئی موقعوں پر کانگریس لیڈرشپ نے بھی ایسے فیصلے لئے ۔ جس سے اپوزیشن اور خود کانگریس کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ۔ یہی وجہ ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی دن بدن مضبوط اور طاقتور ہوتی جا رہی ہے۔ لوک سبھا میں تو بی جے پی مضبوط تھی ہی ۔اب راجیہ سبھا میں بھی بی جے پی مضبوط ہوگئی ہے۔ حالیہ راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ملک کی مختلف ریاستوں کی ۵۹سیٹوں کے لئے ہوئے انتخابات میں ۲۸ سیٹوں پر جیت درج کی ہے۔ اس شاندار کامیابی کی بدولت بی جے پی اوراین ڈی اے کی حیثیت ایوان بالا میں اہم ہوگئی ہے۔راجیہ سبھا میں کل سیٹیں ۲۴۵ ہیں ۔آئیے ایک نظر ایوان بالا کی موجودہ بناوٹ اور دو بڑے دھڑوں این ڈی اے اوریوپی اے کے ارکان کی تعداد پر۔۔۔
این ڈی اے National Democratic Alliance(بی جے پی کی قیادت والااتحاد)۔۔تعداد۔۔87یو پی اے United Progressive Alliance(کانگریس کی قیادت والا اتحاد )۔۔۔تعداد۔۔۔57دیگر( دیگر پارٹیاں بایاں محاذ۔ٹی ایم سی۔بی جے ڈی۔اے آئی اے ڈی ایم کے ۔ڈی ڈی پی وغیرہ)۔۔۔تعداد۔۔100
اس کے علاوہ اب راجیہ سبھا میں بی جے پی اور کانگریس ارکان کی تعداد کی بات کریں تو بھی بی جے پی ۔ کانگریس سے اب مضبوط ہوگئی ہے۔آیئے ایک نظر ڈالتے ہیں
راجیہ سبھا میں بی جے پی اورکانگریس کے ارکان کی
بی جے پی ۔۔۔58 ۔ارکان
کانگریس ۔۔۔54۔ارکان
یعنی ۔ اب ایوان بالا کی تصویر بدل رہی ہے اوررواں برس کے اختتام تک اس میں مزید نمایاں تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں ۔ وہ ایوان جہاں کبھی کانگریس کا بول بالا اور دبدبہ تھا۔ اب بھگوا پرچم لہراتا نظرآرہا ہے اوراین ڈی اے کی مشکلیں بھی کچھ کم ہوتی معلوم ہورہی ہیں کیونکہ ایوان نمائندگان میں تین سوسے زائد ارکان ہونے کے باوجود ایوان بالا میں این ڈی اے کوکافی دقتوں اوردشواریوں کا سامنا سخت اپوزیشن کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔کئی اہم بل لٹکے ہیں جس کی عمدہ مثال تین طلاق بل ہے۔این ڈی اے ابھی اکثریت یعنی ایک سو تیئیس سیٹوں سے دور ہے اورشائد وہ اس مطلوبہ عددکے نزدیک پہنچ بھی جائے ۔ایسے میں ایسی جماعتیں جنھوں نے ابھی تک اس سے دوری بنائے رکھی ہے ان کے ساتھ کی ضرورت اسے محسوس ہوگی۔۔
No comments:
Post a Comment