Delhi & Cuttack Police held Al Qaeda suspects
ملک میں ان دنوں دہشت گردی کے نام پر مسلم لڑکوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ملک کی مختلف ریاستوں اور مختلف اضلاع سے یہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔کبھی القاعدہ سے روابط رکھنے ۔تو کبھی آئی ایس آئی ایس ۔لشکر طیبہ ۔ہوجی اورانڈین مجاہدین سے تعلق کے شبے میں یہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔آئی ایس آئی ایس دنیا بھر میں امن کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے اوریہ شام اورعراق کی حد تک اب محدود نہیں ہے۔ پیرس حملوں سے اس دہشت گرد تنظیم کی پہنچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔آئی ایس آئی ایس کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جارہا ہے جو دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے وہیں وزارت داخلہ نے گزشتہ ماہ ملک کی مختلف ریاستوں کودہشت گردوں کے امکانی حملے کے پیش نظر الرٹ جاری کیا تھا۔وزارت داخلہ نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ آئی ایس آئی ایس ہندوستان کی ریاستوں ۔جموں و کشمیر۔مہاراشٹر۔مدھیہ پردیش۔اترپردیش اور مغربی بنگال کو نشانہ بنا سکتا ہے۔اس رپورٹ کے آنے کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں سے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔بیتی رات قومی راجدھانی دہلی سے سنبھل کے دو لڑکوں کی القاعدہ سے تعلق رکھنے کے شبہ میں گرفتاری ہوئی۔تو ادھر اوڈیشہ کے ضلع کٹک کے جگت پور ضلع سے بھی ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔اس سے قبل دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ روابط کے الزام میں گلبرگہ سے تین نوجوانوں کی گرفتاری کی جا چکی ہے۔ان گرفتاریوں کے بعد سے گلبرگہ میں اقلیتوں میں خوف کا ماحول ہے۔وہیں کرناٹک میں ہورہی گرفتاریوں کے بیچ،ریاستی حکومت کو اُس کا انتخابی وعدہ یاد دلایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ کانگریس نے اپنے منشور میں جیلوں میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا۔حالانکہ عدالتوں میں سماعت کے بعد کچھ مسلم نوجوان دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری ہوئے ہیں لیکن ایسے کئی نوجوان ہیں جوحکومت کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔وہیں،اسوسی ایشن فار ہیومن رائٹس کاکہناہےکہ کرناٹک میں پچاس سے زائد افراداب بھی دہشت گردی کے الزامات میں جیلوں میں قید ہیں۔ لیکن آج تک ایک بھی شخص دہشت گرد ثابت نہیں ہواہے۔یہی حال ملک کی دوسری ریاستوں کا بھی ہے۔اترپردیش کی سماج وادی حکومت نے بھی یہی وعدہ کیا تھا کہ وہ بے قصور مسلم لڑکوں کو رہا کر دے گی۔لیکن ایسا نہیں ہوا۔خیر۔ملک سے غداری یا ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہ جائے۔اور ایسے عناصر کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان گرفتاریوں کی آڑ میں بہت سے بے قصور نوجوان بھی پکڑے جاتے ہیں۔اور انکی زندگیاں برباد ہوجاتی ہیں۔سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا ۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل کی ضرورت نہیں ہے۔کہ قصور وار ہی پکڑے جائیں ۔اور بے قصور کو اس کی سزا بھگتنانہ پڑے۔کیوں کہ اس مسئلے نے سماج کے ایک مخصوص طبقے کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے
You can watch debate on is issue
Big Bulletin Link for You Tube
https://www.youtube.com/watch?v=AImYWaNQHcc
No comments:
Post a Comment