بھوپال گیس سانحہ کے اکتیس سال
بھوپال گیس سانحے کو اکتیس سال پورے ہوگئے ہیں۔لیکن گیس متاثرین آج بھی اپنی بے بسی پر آنسو بہانے کو مجبور ہیں۔آج سے اکتیس سال پہلے انہیں جو زخم ملا تھا اس نے انکی زندگیوں کو تباہ و برباد کردیا۔اس سانحے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ۔اور جو لوگ اس سانحے میں بچ گئے۔آج وہ اپنی زندگی کو بدنصیبی سمجھ رہے ہیں۔یہ لوگ ۔زندگی پا کر بھی ہر روز مرتے ہیں۔اس سانحے کے اتنا عرصہ گزرجانے کے بعد ۔آج بھی اس زمین پر پیدا ہونے والی نسلیں۔ کسی نہ کسی طرح اسکا شکار ہو رہی ہیں۔سوال یہ نہیں ۔کہ اس بھیانک سانحے کے لئے ذمہ دار کون ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اکتیس سال گذر جانے کے بعدبھی یہ متاثرین۔آج در در کی ٹھوکریں کھانے کو کیوں مجبور ہیں۔متاثرین ۔کیوں اپنے ہی گھر میں اپنے آپ کو بیگانہ محسوس کر رہے ہیں۔متاثرین ۔آج بھی بنیادی سہولیات کے لئے احتجاج اور دھرنے کرنے پر مجبور ہیں۔؟سرکاریں ۔آخر ۔گیس متاثرین کے نام پر سیاست کب تک کرتی رہیں گی؟
No comments:
Post a Comment