Saturday 2 January 2016

                                  YEARENDER_2015
سال دو ہزار پندرہ رخصت ہو رہا ہے۔یہ سال ہمارے درمیان بہت سی یادیں چھوڑ جا رہا ہے۔دو ہزار پندرہ میں کئی ایسے واقعات ۔ رونما ہوئے  ۔جنہیں آسانی سے بھلایا نہیں جا سکے گا۔اسی طرح سیاسی پیش رفت کی بات کریں ۔تو سال دو ہزار پندرہ مرکز میں زیر اقتدار بی جے پی کے لئے نہایت ہی مایوس کن رہا۔دہلی ۔اور بہار میں بی جے پی کو کراری  شکست کا  سامنا کرنا پڑا۔تو دوسری جانب ۔عدم رواداری کے جن نے بھی مرکزی حکومت کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔عدم رواداری کو لیکر  پورا ملک ایک طرح سے دو حصوں میں بٹ سا گیا۔دانشور۔ادیب اور قلمکاروں سے لیکر فلم اداکار  تک نے ملک کی بے چینی کو محسوس کرتے ہوئے ۔اپنے ایوارڈس اور ا اعزاز  واپس کر دیئے۔تو وہیں ملک کی موجودہ سیاست  پربھی سوال اٹھے۔مرکزی سرکار نے وعدے زیادہ کئے اور کام کم۔سڑک سے لیکر پارلیمنٹ تک  خوب ہنگامہ ہوا۔یہ ملک اور عوام کی بد قسمتی کہیئے یا سیاست کہ پارلیمنٹ کے دو سیشن بری طرح  متاثر ہوئے ۔اپوزیشن ۔حکومت کی غلطیوں کو گناتا رہا۔تو سرکار  میں بیٹھے لوگوں نے اس پرتوجہ نہیں دی اور اسے اپوزیشن کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا۔ان سب کے بیچ ۔عوام کی مشکلات ۔اور پریشانیوں پر کسی نے دھیان نہیں دیا۔خاص کر اقلیتوں اور مسلمانوں کے لئے سال بڑا مایوس کن رہا۔چاہے بات عدم رواداری  کی ہو یا گئو کشی اور ریزرویشن کی۔تقریبا ہر ریاست میں مسلمان اپنے مسائل کو لیکر پریشان ہی دکھے۔مہاراشٹر میں گئو کشی اور ریزرویشن کو لیکر مسلم طبقہ پریشان رہا۔تو تلنگانہ کی سرکار نے بھی مسلمانوں سے صرف وعدے ہی کئے۔تو وہیں اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے مسلمان اپنے سال کو لیکر سال بھی جوجھتے ہی رہے۔
سال دوہزارپندرہ جارہا ہے لیکن عوام کے مسائل وہی ہیں۔وہی ان کی  پریشانیاں اورمشکلیں ہیں۔سیاست دانوں سے وعدے وفا نہ کرنے کاسوال۔عدم اعتمادی ۔عدم تحفظ اورعدم رواداری کا احساس۔خواتین  میں  گھریلوتشدداورجنسی ہراسانی کا ڈروہی ہے۔مہنگائی۔معیاری تعلیم  کمی اورملازمت کی فکربھی  کم نہیں ہے۔ایسے میں عوام ارباب اقتدار کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہےہیں کیوں کہ عوام کی سلامتی وترقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔۔


Note

You can watch a debate on is issue,please click on this link

No comments:

Post a Comment