جموں و کشمیر میں سیاسی غیر یقینی
Political suspense in J&K
ریاست جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد سیاسی غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔کیوں کہ سب کا کا خیال تھا کہ مفتی سعید کے بعد انکی بیٹی محبوبہ مفتی ہی ریاست کی اگلی وزیر اعلیٰ ہوں گی۔اور مفتی سعید بھی یہی چاہتے تھے کہ ان کی سیاسی باگ ڈور ۔انکی بیٹی محبوبہ مفتی ہی سنبھالیں ۔سب کو اس بات کا انتظار تھا کہ محبوبہ ۔اب کسی بھی وقت وزیراعلیٰ کا حلف لے سکتی ہیں۔لیکن ۔ایسا نہیں ہوا۔اور یہی سسپنس ۔عوام کو حیران کر رہا ہے۔کہ آخر۔سرکار بنانے اور وزیر اعلیٰ کا حلف لینے میں محبوبہ اتنا وقت کیوں لگا رہی ہیں۔ مرحوم مفتی سعید کے چہارم کے موقع پر کانگریس صدر سونیا گاندھی بھی مفتی خاندان کی رہائش گاہ پہنچیں۔اور مرحوم مفتی سعید کو خراج عقیدت پیش کیا۔سونیا گاندھی اور محبوبہ مفتی کی اس ملاقات کو بھی سیاسی گلیاروں میں سیاسی نظر سے ہی دیکھا جانے لگا۔اس ملاقات پر سوال اٹھے کہ کیا محبوبہ مفتی ریاست میں نئی سرکار بنانے کے لئے کانگریس کے ساتھ جا سکتی ہیں ؟تو دوسری طرف یہ خبر بھی گرم ہوئی کہ اب بی جے پی اپنی شرطوں پر ہی ریاست میں حکومت قائم کرے گی۔اور کابینہ اور وزارت میں مزید کچھ اور قلمدانوں کی مانگ کر سکتی ہے۔یا وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے تین تین سال کی شرط بھی رکھ سکتی ہے۔خیر۔یہ سب خبریں گرم ہوئیں۔محبوبہ مفتی کے جلد حلف نہ لینے کی وجہ سے۔اب دیکھنا یہ دلچسپ ہوگا ۔کہ ریاست میں سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟اور ریاست کی سیاسی غیر یقینی سے دھند کب چھٹتی ہے؟کیا ریاست کی غیر یقینی سیاست میں کانگریس بھی اپنی جگہ تلاش کر رہی ہے؟یا بی جے پی اس غیر یقینی صورتحال کا سیاسی فائدہ اٹھا پائے گی؟واقعی دیکھنا دلچسپ ہوگا۔
No comments:
Post a Comment