Saturday 2 January 2016

       Jamia & JNU students oppose PM Modi & Baba Ramdev

سیاست اب پاٹھ شالہ تک پہنچ گئی ہے۔جی ہاں۔ہم بات کر رہے ہیں ۔دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی۔دراصل ان دونوں اداروں میں  وزیر اعظم مودی اور بابا رام دیو کو پروگرام میں شرکت کرنی تھی۔جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی۔ان دونوں اداروں میں ہلچل سی مچ گئی۔ان دونوں شخصیتوں کو لیکر احتجاج اور مخالفت کا سلسلہ شروع ہوا۔موجودہ طلبا سے لیکر فارغ طلبا اور اولڈ بائز نے کیمپس میں دونوں لیڈران کے آنے کی پر زور مخالفت کی۔نتیجا۔  جواہر لال نہرو یونیورسٹی  میں بابا رام دیو کا پروگرام  رد ہوگیا ۔بابا رام دیو بائسویں  ویں انٹرنیشنل کانگریس آف ویدانتا میں حصہ لینے آنے والے تھے۔لیکن طلبا کی مخالفت کے چلتے پروگرام رد ہوگیا۔ادھراس معاملے میں بابا رام دیو نے  ٹویٹ کر کے کہا کہ  ۔میں نے یا میرے دفتر نے جے این یو میں کسی لیکچر یا پروگرام کے لئے حامی نہیں بھری ہے. اگر وقت ہوتا تو میں ضرور آپ کے نظریاتی مخالفین سے بھی بحث کے لئے جاتا۔ادھر۔بابا رام دیو کے بعد اب وزیر اعظم نریندر مودی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کنووکیشن میں مہمان خصوصی نہیں ہوں گے۔ وزیر اعظم دفترنے جامعہ کو اپنے خط میں مصروفیت کاحوالہ دے کر انیس جنوری کو ہونے والے کنووکیشن میں وزیراعظم کی شرکت سے انکار کردیا ہے ۔ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ  دراصل جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم کو مدعو کئے جانے پر کافی تنازعہ شروع ہوگیاتھا اور وزیراعظم نریندر مودی کے ماضی میں جامعہ کو دہشت گردی سے جوڑنے کے موضوع پر مخالفت شروع ہورہی تھی تاہم جامعہ انتظامیہ نے صاف کیا ہے کہ وہ مستقبل میں وزیراعظم نریندر مودی کو کیمپس میں بلائے گی ۔ایک طرف جہاں وزیر اعظم کے نہ آنے سے ایک خیمہ خوشی منا  رہا ہے۔تو  دوسری طرف وزیراعظم نریندر مود ی کے یونیورسٹی نہ آنے  کے فیصلہ پرطلباءنے مایوسی کااظہار کیا  ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کی سیاست آخر کیوں؟وزیر اعظم کا دورہ  نا ہونا کیا ۔مایوسی کی بات نہیں ہے؟

Note

You can watch debate on is issue,please click on this link
https://www.youtube.com/watch?v=i_T5e_nbY34

 

No comments:

Post a Comment