Monday 25 January 2016

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے مسلم  طبقے میں بے چینی

NIA arrests suspected Islamic State


ملک کے مختلف حصوں سے مسلم نوجوانوں  کوآئی ایس اور القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتاریوں  کا سلسلہ جاری ہے۔ان گرفتاریوں سے ملک کامسلم طبقہ بے چین اور پریشان ہے۔زیادہ تر گرفتاریاں۔سوشل میڈیا کے  فعال رہنے کی وجہ سے عمل میں آئی ہیں -  اس معاملے کو لیکر اب مسلم مذہبی اور سیاسی رہنما کئی سوال کھڑے کر رہے ہیں ۔مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوتی رہیں ہیں۔ لیکن حال کے دنوں میں جس طرح سے ایک کے بعد ایک گرفتاری ہوئی ہے اس سے ملک کے مسلمان بیچین ہیں۔ملک کےمختلف مقامات پر ہوئی مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کے مسئلےپرسابق مرکزی وزیرسی کے جعفرشریف نے وزیراعظم نریندرمودی کو خط لکھا ہے۔ جعفرشریف نےکہاہےکہ اقلیتی طبقہ دہشت گردوں یا دہشت گردی کی ہرگزتائیدنہیں کرتا۔ لیکن شک وشبہات کی بنیاد پرہورہی گرفتاریوں سے اقلیتی طبقہ پریشان ہے۔ اوراس طبقے کا حوصلہ پست ہورہاہے۔واضح رہے کہ این آئی اےنے کاروائی کرتے ہوئے ملک کی مختلف ریاستو ں میں مشتبہ دہشت گروں کو گرفتارکیاہے۔ان گرفتاریوں کے بعد اقلیتی طبقہ تشویش کا اظہار کررہاہے۔جعفرشریف نے کہاکہ  ملک اور ملک کے عوام کی حفاظت کرنااین آئی اے کی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کواین آئی اے بخوبی انجام دے رہی ہے۔دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اصل مجرموں تک پہونچناضروری ہے۔ لیکن شک وشبہات کی بنیاد پرگرفتاریاں ایک مخصوص طبقے کیلئے پریشانی کا سبب بن گئی ہیں۔ادھراترا کھنڈ کے روڑکی کے مدرسوں میں موبائل فونس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ احکامات کی خلاف ورزی پر تادیبی کاروائی کی جارہی ہے۔حال ہی میں آئی ایس سے روابط کے شبے میں کچھ مسلم لڑکوں کی گرفتاری کے بعد یہ قدم  اٹھایا گیا ہے۔ گرفتار افراد پر سوشیل میڈیا کے غلط استعمال کا الزام ہے این آئی اے کے ملک گیر کریک ڈاؤن کے دوران آئی ایس تنظیم سے روابط کے الزام میں گرفتار یوں کے بعد مدرسوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ نوجوان مسلم بچوں کو موبائیل فونس  سے دور رکھنے پر زور دیا جارہا ہے۔ مدارس میں موبائل فون پر پابندی کا سختی سے نفاذ کیا جارہا ہے۔ اس پیشرفت پر مختلف حلقوں میں ملا جلا رد عمل دیکھا جارہا ہے۔ زیادہ تر افراد اپنے بچوں کے مستقبل کو لیکر کافی تشویش میں مبتلاء ہیں اور بیشتر موبائل پر پابندی کی تجویز پر راضی ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پہلے سے جدید دنیا کی حقیقت سے محروم مدرسوں کے طلباء پر موبائل کی پابندی عائد کرنے کے نتائج کیا ہوسکتے ہیں ۔ طلباء کے استحصال کا بھی خدشہ ہے۔نوجوانوں کی گرفتاریوں کے معاملے کو لے کر مسلم سیاسی لیڈر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ ملک کے وزیر داخلہ کہتے ہیں  کہ ہندوستانی مسلمانوں میں آئی ایس کو لے کر کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔لیکن ایک کے بعد ایک مسلمانوں کو اسی الزام میں گرفتار کیا جا رہا ہے،ایسی گرفتاریاں پہلی بار نہیں ہوئیں ہیں  ، بلکہ سالوں سے ایسا ہوتا رہا ہے، لیکن ایسے نوجوانوں کی بھی کمی نہیں جنہیں دہشت گردی کے شک میں گرفتار تو کیا جاتا ہے لیکن سالوں بعد عدالت میں وہ بےقصور ثابت ہو جاتے ہیں - ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ ، سالوں جیل میں گزارنےکے بعد ایسے افرادکی زندگی برباد ہوچکی ہوتی ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان کا ماضی کون لوٹائے گا؟

No comments:

Post a Comment