علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر حکومت کا یوٹرن
Government shifts stand, against minority tag for Aligarh Muslim University
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے معاملہ کو لیکر کئی بار سوال اٹھ چکے ہیں۔ کہ اے ایم ایو اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں؟اقلیتی اسٹیٹس کو لیکر گذشتہ روز سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اپنی اپیل کو واپس لینے کو کہا۔اس معاملے پر علیگ برادری میں سخت بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔جہاں لوگ اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے ہیں وہیں طرح طرح کے سوالات بھی کھڑ ے ہورہے ہیں۔ کہ آخر اس طرح حکومت کا موقف کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے تئیں مودی حکومت کا نظریہ اس وقت سامنے آیا جب اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے داخل کی گئی پٹیشن کو واپس لینے کو کہا اور الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یونیورستی کے خلاف سنائے گئے فیصلے کو جائز قرار دیا ،حالانکہ بی جے پی کی جانب سے لیا گیا یہ فیصلہ حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ اے ایم یو اقلیتی کردار کے مسئلہ پر انکا موقت پہلے سے ہی واضح تھا لیکن اب سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اپناموقف اچانک اس طرح تبدیل کر سکتی ہے؟ادھرمرکز ی حکومت کے اس یوٹرن نے جہاں علیگ برادری کو ایک بار پھر سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے نئی حکمت عملی کیا اختیار کی جائے اورآگے کی لڑائی اب سوچ سمجھ کر لڑنی ہوگی ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا حکومت کے اس موقف نے نئی بحث کا آغاز کردیا ہے کہ حکومت کے زیر انتظام ادارے اقلیتی ادارے کیسے ہوسکتے ہیں؟ پرائیوٹ ادارے یا پھر مدد یافتہ ادارہ کو اقلیتی ادارے ہوسکتے ہیں لیکن حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ادارہ کس طرح مائنارٹی ہوسکتے ہیں یہ تو اب سپریم کورٹ کو ہی طے کرنا ہے اقلیتی کردار کی بحالی کا معاملہ جب الہ آباد ہائی کورٹ میں پہنچا تھا وہاں سنگل اور ڈبل دونوں بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے اس کے خلاف اے ایم یو انتظامیہ اور مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز جیسے فریقین کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی تھی لیکن حکومت نے اپنا رخ صاف نہیں کیا تھا ۔بعد میں اے ایم یو کے طلباء قدیم نے وزیر آعظم منموہن سنگھ سے ملکر مطالبہ کیا تھا۔جس کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے بھی پٹیشن داخل کی گئی تھی ۔لیکن اب مرکز کی مودی حکومت نے اپنی پٹیشن واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہوسکتا ہے۔ آئندہ 4 اپریل کو سپریم کورٹ میں مذکورہ مقدمہ کی سماعت ہونی ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی اس مسئلہ میں حتمی ہوگا۔
No comments:
Post a Comment