دھماکوں سے دہل اٹھا جکارتہ
Series of blasts hit Indonesian capital Jakartaدنیا میں کہیں بھی دہشت گردانہ حملے ہوں۔شک کی سوئی آئی ایس آئی ایس کی طرف ہی گھومتی ہے۔یعنی آئی ایس کے نام سے پوری دنیا میں دہشت ہے ۔کیا شام۔کیا عراق اور کیا دنیا کے دوسرے ممالک ۔جہاں جہاں حالیہ دنوں میں خونی کھیل کھیلا گیا۔وہاں وہاں آئی ایس کا ہی ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔آئی ایس نے دنیا بھر کے ہزاروں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔آج پھر دہشت گردوں نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کو نشانہ بنایا۔اور جکارتہ ان سلسلہ وار دھماکوں سے دہل اٹھا۔مختلف مقامات پر یہ دھماکے کئے گئے۔ شدت پسندوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا۔اس کے علاوہ ایک سنمیا ہال کیفے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ مرکزی کاروباری علاقے میں دہشت گردوں کی طرف سے بم دھماکوں اور بندوقوں سے حملوں کے بعد عوام میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ ابھی تک کسی بھی تنظیم نے حملوں کی ذمہ داری نہیں قبول کی ہے تا ہم پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی طرف سے حملے کا ایک خفیہ پیغام ملا ہے جس کی جانچ جاری ہے۔خیال رہے کہ ماضی میں بھی اسلام پسند مسلم تنظیموں کی جانب سے انڈونیشیا میں حملے ہوتے رہے ہیں۔جکارتہ میں سنہ دو ہزار نو میں میریٹ اور رٹز ہوٹل میں ہونے والے حملوں کے بعد یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔ذرائع کے مطابق جکارتہ پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے ممکنہ حملے کے بارے میں خدشات تھے لیکن حالیہ حملہ گذشتہ حملوں کے مقابلے میں بالکل مختلف نوعیت کا ہے۔انڈونیشیائی پولیس نے حملے کے پیچھے آئی ایس کا ہاتھ ہونے کی بات کہی ہے۔خیر۔ان دھماکوں نے چھبیس گیارہ اور پیرس دھماکوں کی یاد تازہ کر دی۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے دائرے کو آخر کیسے روکا جائے۔کیا آئی ایس جیسی نام نہاد دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لئے عالمی اتحاد ضروری ہے؟
No comments:
Post a Comment