وطن میں ہی بے وطن ہیں کشمیری پنڈت
Kashmiri Pandit :26 years of exile
وادی کشمیر دلفریب نظاروں۔خوشنما موسم کے لئے جانی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کشمیر کو زمین پر جنت کا درجہ حاصل ہے۔اس سے بڑھ کر وادی کشمیر اپنی روایت۔بھائی چارے اورخاص کر کشمیریت کے لئے جانی جاتی ہے۔کشمیر میں اکثریت اور اقلیت دونوں طبقوں کے لوگ ساتھ ساتھ رہتے تھے۔لیکن کشمیر کی ان خوبیوں کواس وقت ۔ کسی کی بری نظر لگ گئی۔جب انیس سو نوے میں جنوری ماہ میں کشمیری پنڈتوں پر مظالم کا ایک پہاڑ ٹوٹا۔کشمیر میں پنپ رہی دہشت گردی اور ملی ٹنسی نے پنڈت برادری کو پریشان کرنا شروع کر دیا ۔اور انیس سو نوے کے جنوری ماہ میں تین لاکھ سے زیادہ کشمیری پنڈتوں کو اپنا گھر بار۔مال مویشی۔کھیت کھلیان۔زندگی بھر کی کمائی ہوئی دولت ۔سب چھوڑچھاڑ کر راتوں رات ۔وادی کو چھوڑ کر نکلنا پڑا۔ملی ٹنٹوں نے باقاعدہ اعلان کر دیا کہ کشمیر میں رہنا ہے۔تو انکی شرائط پر ہی زندگی گذارنی ہوگی۔یعنی ملی ٹنٹوں نے ایک طرح سے کشمیری پنڈتوں پر زندگی تنگ کر دی تھی۔اسی سال کشمیر میں کئی پنڈتوں کے بہیمانہ قتل بھی کئے گئے۔گھر جلا دیئے گئے۔ان کو خوفزدہ اور ہراساں کر کے وادی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ۔خیر۔کشمیری پنڈتوں کو اپنا وطن۔اپنا گھر ۔اور اپنی زمین چھوڑے ہوئے چھبیس سال مکمل ہوگئے ہیں۔لیکن ان چھبیس سالوںمیں ان لوگوں کو کس درد و کرب سے گذرنا پڑا رہا ہے۔اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔اور ان کے نام پر ملک اور ریاست میں صرف سیاست ہی ہو رہی ہے۔ان سے انتخابات میں بڑے بڑے وعدے تو کئے جاتے ہیں۔پر یہ وعدے کبھی وفا نہیں ہوتے ہیں۔ان کے مسائل کی طرف کسی بھی حکومت نے دھیان نہیں دیا۔
No comments:
Post a Comment