Monday 4 January 2016

 PATHANKOT ATTACK

نئے سال کا آغاز بڑا ہی مایوس کن رہا۔پنجاب کے پٹھان کوٹ میں دہشت گردانہ حملے نے جہاں ہند پاک کے بڑھتے رشتوں پر بریک لگانے کا کام کیا ۔تو وہیں ملک کے سیکورٹی نظام پر بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہوئے۔وزارت داخلہ کے مطابق  ۔خفیہ محکمے کواس حملے کی اطلاع  چوبیس گھنٹے  پہلے ہی ہوچکی تھی۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ پھر۔ان دہشت گردوں پر قابو کیوں نہیں پایا جا سکا۔این ایس جی کے کمانڈوز کو  ایک دن پہلے ہی پٹھان کوٹ روانہ کیا گیا تھا۔تو اس ٹیم نے وہاں کس طرح چوکسی برتی۔کہ اتنا بڑا حملہ ہوگیا؟خیر۔یہ حملہ۔ملک پر چھبیس گیارہ کے بعد سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔اور اس حملے کے تار بھی پاکستان سے ہی جڑے ہوئے ہیں۔اس حملے  کی ٹائمنگ پر بھی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔کہ ایک طرف وزیر اعظم مودی  اچانک پاکستان پہنچ جاتے ہیں۔تو دوسری طرف اس طرح کا بڑا دہشت گردانہ حملہ۔یعنی کہا جا سکتا ہے کہ  پنجاب کے پٹھان کوٹ میں دہشت گردانہ حملہ۔پاکستان نےایک بار پھر ہندوستان کی امیدوں کو توڑا ہے۔ایسے  میں جب پاکستان  بار بار اپنے ناپاک عزائم ظاہر  کرتا ہے۔تو کیا پڑوسی ملک سے بات چیت کا احیا جائز ہے؟افسوس اس وقت ہوتا ہے جب کہا جاتا ہے کہ  صرف ایک حملے کے بعد پاکستان سے بات چیت رد نہیں کی جاسکتی۔اب  سوال یہ اٹھتا ہے کہ پٹھان کوٹ میں شہید ہوئے بہادر جوانوں کی قربانیوں کی ذمہ داری کون لے گا؟میں خوش ہوں کہ پٹھان کوٹ میں ہمارے بہادر جوانوں نے دشمنوں کا منھ توڑ جواب دیا ہے۔۔۔۔لیکن مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ ایک کے بدلے دس سر لانے کا دم بھرنے والی سرکار کے وزیر اعظم ۔جب  دو دن پہلےکرناٹک کے ایک پروگرام میں بولتے ہیں۔تو محض جملے بازی ہی کرتے ہیں۔وزیر اعظم صاحب اقتدار میں آنے سے پہلے آپ نے  ہی کہا تھا کہ اسامہ کا پاکستان کی سر زمین  پر مارا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان  دہشت گردوں کا بہت بڑا اڈڈا بنا ہوا ہے۔ ہندوستان سرکار کو اس معاملے کو بہت جلد علم میں لیکر ۔بین الاقوامی طاقتوں سے اتحاد کر امریکہ پر بھی دباؤ بنانا چاہئے۔مودی جی ۔اب تو آپ ۔ اوبامہ اور نواز کے اچھے دوست ہیں ۔آخر کیوں ۔اس طرح کے حملوں کے بعد خاموش ہیں؟


No comments:

Post a Comment