Wednesday 16 December 2015

CBI Conducts Massive Raids at Several Places in Delhi

ابھی نیشنل ہیرالڈ کا معاملہ ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ اب دہلی سیکریٹریٹ میں سی بی آئی نے چھاپہ ماری کی۔اس چھاپہ ماری  سے دہلی ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر ردعمل سامنے آیا۔کسی نے اسے بدلے کی سیاست سے تعبیر کیا تو کسی نے اسے سوچی سمجھی سازش کا حصہ قرار دیا۔جبکہ مرکزی سرکار نے کہا کہ اس کاروائی کے پیچھے ۔صرف اور صرف سی بی آئی کی حکمت عملی کار فرما ہے نہ کہ کوئی سیاست اور سازش۔اس واقعہ  پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے کہا کہ چھاپہ میرے دفتر پر پڑا ہے۔کیجری وال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بزدلانہ  حرکت پر اتر آئے ہیں۔اس بیچ سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ چھاپہ سی ایم آفس پر نہیں تھا۔معاملے کو غلط رخ نہ دیں۔سی بی آئی نے واضح کیا کہ اس نے ایک سینئر افسر اور چھ دیگر لوگوں کے خلاف چودھ جگہوں پر سرچ آپریشن چلائے ہیں۔اور ہم نے عدالت سے سرچ وارنٹ لیکر ہی چھاپے ماری کی ہے۔آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ پورا معاملہ دو ہزار سات سے دو ہزار چودہ کے بیچ دہلی سرکار سے جڑا ہے۔تو ادھر۔اس پورے معاملے نے  سیاسی گلیاروں میں وبال مچا دیا۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے   ٹوئٹ کر کہا کہ اس چھاپے ماری سے حیران ہوں۔تو وہیں ۔کیجری وال نے کہا کہ دو ہزار دو میں شیلا دکشت کے بدعنوانی والے معاملے میں سی بی آئی دو ہزار پندرہ میں  مجھے پریشان کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے آفس میں میری فائلوں کی تلاشی لی گئی ہے۔کیجری وال نے کہا کہ جب مودی جی سیاسی طور  پر میرا مقابلہ نہیں کر پائے۔تو اس طرح کی حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر سی بی آئی کے پاس راجیندر کمار کے خلاف کوئی ثبوت تھے۔تو وہ میرے ساتھ شیئر کیوں نہیں کئے گئے؟میں خود انکے خلاف کاروائی کرتا۔خیر۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ واقعی اگر یہ سرچ آپریشن تھا۔تو  وزیر اعلیٰ کو  پہلے اس کی جانکاری کیوں نہیں دی گئی۔؟یا اگر کاروائی صحیح ہے۔ٹھیک ہے۔تو اس  پراتنا وبال کیوں؟

Published on 16 Dec 2015
Big Bulletin is a debate show.
To Subscribe:http://bit.ly/1m50ao8

https://www.youtube.com/watch?v=RHqOnl3_Zts

No comments:

Post a Comment