اترپردیش میں نئی سیاسی صف بندی؟
Azam,Bukhari & Owaisi can come on a platform?
آسام میں بی جے پی کی جیت نے اترپردیش میں اس کے کارکنوں میں نئی جوش بھردی ہے۔ سہارنپور میں وزیراعظم نے چناوی بگل پھونک دی ۔ ریاست اترپردیش میں دو ہزار چودہ عام انتخابات میں بی جے پی کا مظاہرہ شانداررہا تھا اور اب پارٹی اترپردیش پر فوکس کررہی ہے۔ یہاں بی جے پی کو سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سے کڑی ٹکر ملنے والی ہے۔ یوپی کی چناوی بساط پرمہرے بچھائے جارہے ہیں ۔ کانگریس اپنی زمین تلاش میں لگی ہے۔ اترپردیش میں سبھی جماعتوں کی نگاہیں مسلمانوں کے ووٹ پر ہے۔اس بیچ خبریہ ہے کہ دو ہزار سترہ اسمبلی انتخابات میں اقلیتی کے تین بڑے چہرے اور لیڈر یعنی اعظم خان۔اسد الدین اویسی اور امام بخاری ایک پلیٹ فارم پر آسکتے ہیں۔ان تینوں کے ساتھ آنے کے پیچھے دلیل یا ترک دیا جا رہا ہے کہ مسلم ووٹ بینک کو بکھرنے سے بچانے کے لئے یہ محاذ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف اس محاذ یا اتحاد پر سوال بھی اٹھ رہے ہیں۔ بنیادی سوال یہ کہ کیا یہ تینوں لیڈ ایک پلیٹ فارم پر آسانی سے آسکتے ہیں؟کیوں کہ ان تینوں لیڈران کی راہیں الگ الگ ہیں۔اور ماضی میں یہ لیڈران ایک دوسرے کی نکتہ چینی کرچکے ہیں ۔ایسے میں کیا یہ لوگ ماضی کی تلخیاں بھلا پائیں گے؟کیا یوپی کی سیاست میں اس بار مسلم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوپائیں گے؟
No comments:
Post a Comment