فیصلے سے متاثرین کے زخم بھریں گے؟
Special court convicts 24 for Gulbarg Society massacre
دو ہزار دو گجرات فسادات آزاد ہندوستان کے ماتھے کا بدنماداغ ہے ۔ گودھرا ٹرین آتشزدگی کے ٹھیک ایک دن بعد احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں ہونے والے قتلِ عام نے ریاستی سرکار پرسوال کھڑے کئے تھے۔اب چودہ سال کے طویل انتظار کے بعد گلبرگ سوسائٹی قتلِ عام کے مقدمے کا فیصلہ آیا ہے۔اس فیصلے میں چوبیس ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیاہے۔جبکہ چھتیس کو بری کر دیا گیا۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اتنی تاخیر سے آیا یہ یصلہ۔ کیا متاثرین کے زخموں پر مرہم کا کام کرے گا؟واضح رہے کہ سزا کا تعین چھ جون کوکیا جائیگا ۔ جن افراد کو عدالت نے مجرم قرار دیا ہے اس میں وشو ہندو پریشد کے ایک رہنما اتل ویدیہ بھی شامل ہیں۔۔ہم آپ کو بتا دیں کہ مشتعل ہجوم نے اٹھائیس فروری دو ہزار دو کو احمد آباد کی گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی میں داخل ہو کر انہتر افراد کوموت کے گھاٹ اتار دیا تھا جن میں کانگریس کے سابق رکن پارلیمان احسان جعفری بھی تھے۔۔ گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کا یہ مقدمہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں چلا۔ گجرات فسادات سے متعلق دیگر مقدمات بھی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جاری ہیں۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چار افراد کی موت ہو چکی ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چار ججوں کے تبادلے بھی ہوئے تھے۔جبکہ تین سو سے زیادہ افراد کی گواہی شامل کی گئی تھی ۔اس قتل عام نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ سابق رکن پارلیمان احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے کہا کہ فیصلہ ادھورا ہے۔وہ اس معاملے کو اعلیٰ عدالت میں لے جائیں گی۔متاثرین کا کہنا ہے کہ شک عدالت کے فیصلے پر نہیں بلکہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی نیت پرہے۔
No comments:
Post a Comment