Tuesday 10 May 2016

کانگریس ایک جیت کے ساتھ کئی نشانےسادھنے کی تیاری میں؟

Uttarakhand floor test

اتراکھنڈ  کا سیاسی بحران تو ایک طرح سے  تھم  گیاہے۔لیکن اب انتظار ہے فلور ٹسٹ کے باضابطہ   نتائج کا ۔جو بند لفافے میں سپریم کورٹ کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔اب یہ لفافہ سپریم کورٹ میں کھلے گا۔اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔خیر ۔ کانگریس نے اسے جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا ہے۔   ہریش راوت نے اپنی جیت کا دعویٰ کر دیا ہے۔اور کہا ہے کہ امید ہے کہ ناامیدی کے بادل چھٹ جائیں گے۔اور صورتحال صاف ہوجائے گی۔ہریش راوت نے سبھی کا شکریہ ادا کیا۔یعنی ایک طرح سے اتراکھنڈ کا سیاسی بحران یا سیاسی ڈرامہ تھم گیا  ہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس لڑائی میں کس کو کیا ملا۔بی جے پی یہ کہہ کر مطمئین ہے کہ کانگریس کی ایک لیڈر نے بی جے پی کا دامن تھام لیا ہے۔اور بی جے پی  فائدے میں ہی ہے۔بی جے پی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ  انہوں نے پیسوں کا سہارا نہیں لیا ۔ورنہ  وہ بھی اکثریت ثابت کر سکتے تھے۔بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ کانگریس نے ریاست میں خوب خرید فروخت کی ہے۔یہی وجہ ہے کی بی جے پی  نے اصولی جیت حاصل کی ہے ۔لیکن عددی طور  پر اسکی شکست ہوئی ہے۔ادھر کانگریسی خیمے میں جشن کا ماحول ہے۔اور کانگریس  کو بس انتظار ہے تو ۔لفافہ کھلنے کا۔خیر ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو کام آج سے دو ماہ پہلے ہی کیا جاسکتا تھا وہ اب کیا گیا۔یعنی کافی تاخیر سے فلور ٹسٹ ہوا۔ اس میں آخر نقصان  کس کا ہے؟ادھر سپریم کورٹ میں نو باغی ارکان کا معاملہ ابھی بھی زیر غور ہے۔یعنی ۔اگر راوت کو اکثریت  مل بھی جاتی ہے۔تو سرکار بنانے میں اڑچن آسکتی ہے۔کیوں کہ   اگر سپریم کورٹ اسپیکر کے فیصلے کو بدلتے ہوئے  باغی ارکان کو صحیح ٹھراتا ہے۔تو کیا اسمبلی میں پھر طاقت کا مظاہرہ ہوگا؟اور کیا نو باغی ارکان کی ممبرشپ پر آخری فیصلہ لینے سے پہلے ہریش راوت کو سرکار بنانے کی اجازت ملے گی؟وہیں ۔اتراکھنڈ سیاسی بحران کے دوران ۔ہمیشہ  ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کے لین دین کی بات سر خیوں میں رہی ۔اب سوال یہ  ہے کہ کیا  ہارس ٹریڈنگ کی جو بات اتراکھنڈ میں ہوتی رہی ہے۔کیا اس پر واقعی میں  جانچ  ہو گی  اور جمہوریت  کے اس عمل کو صاف و شفاف  بنایا جائے گا

No comments:

Post a Comment