Thursday 26 May 2016

 
کتنا سچا  ہے تیرا وعدہ ؟

Narendra Modi Government Completes Two Years In Power
این ڈی اے حکومت اور مودی کی وزرات عظمیٰ کو دو سال مکمل ہوگئے ہیں۔سال دو ہزار چودہ میں چھبیس مئی کے ہی دن مودی نے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لیا تھا۔وزیر اعظم مودی کے دو سال مکمل ہونے پر سوال یہ اٹھ رہا ہےکہ ان دو برسوں میں مودی حکومت نے کیا پایا اور کیا کھویا؟اور سوال یہ بھی ہے کہ مودی حکومت نے ان دو برسوں میں کتنے وعدے وفا کئے؟سال دو ہزار چودہ میں لوک سبھا انتخابات کے وقت نریندر مودی نے ملک کے عوام سے کئی بڑے بڑے وعدے کئے تھے۔جن میں بیلک منی کو ملک واپس لانا۔بدعنوانی پر لگام کسنا۔مہنگائی پر قابو پانا وغیر وغیرہ۔اور اس وقت مودی نے ملک کے عوام کو ایک نعرہ دیا تھا۔سب کا ساتھ سب کا وکاس۔اقتدار کے  دو سال مکمل ہونے پر  ۔  بی جے پی نے  اپنے جشن کا آغاز یوپی کے سہارنپور سے کیا ہے۔دراصل بی جے پی ۔ سہارنپور ریلی   کے ذریعہ ۔ایک تیر سے کئی نشانے سادھنے کی تاک  میں ہے۔ایک طرف مرکزی حکومت کا دو سالہ جشن تو دوسری طرف یوپی اسمبلی انتخابات کے لئے بگل بجانا۔اور تیسر ے ۔اس ریلی کے ذریعہ بی جے پی کیڈر کو متحد کر نا اور ایک پلیٹ فارم پر لانا۔خیر۔ان دو برسوں میں مودی حکومت نے  جہاں بہت کچھ پایا ہے۔تو وہیں بہت کچھ کھویا بھی ہے۔ایک طرف جہاں ملک کی عوم کو ان دو برسوں میں  صرف وعدے اور بیرون ممالک کے سفر  ہی ہاتھ لگے ہیں۔تو وہیں عوام اس انتظار میں بھی ہے  کہ یہ سرکار ایکشن میں نظر کب آئے گی؟عوام کو انتظار ہے اچھے دنوں کا۔دوسری طرف اپوزیشن  مودی حکومت کے ان دو برسوں کو خامیوں سے پر تعبیر کر رہی ہے ۔کانگریس کا کہنا ہے کہ ان دو برسوں میں مودی سرکار نے  کہا زیادہ اور کیا کچھ نہیں۔مودی بدعنوانی پر لگام لگانے کی قسم  تو کھاتے ہیں ۔پر حقیقت میں وسندھرا راجےسے لیکر رمن سنگھ تک اپنے ہی وزرائے اعلیٰ پر لگ رہے بد عنوانی کے الزامات کو ان دیکھا کرتے ہیں۔انکی پارٹی پاکستان کو سبق سکھانے کی بات تو کرتی ہے۔لیکن مودی اپنی حلف برداری تقریب سے لیکر نوازشریف کی بیٹی کی شادی تک میں ان سے ہاتھ ملاتے  دکھتے ہیں۔یعنی جو گجرات کی گدی سے دکھتا تھا۔وہ دہلی کے لال قلعہ سے کچھ اور ہی دکھتا ہے۔ادھر۔مودی سرکار  کے ان دو برسوں میں اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں  کو بھی  مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔مودی سرکار کی مسلم سماج سے بے رخی اور فرقہ پرستی کو ہو املی یوپی کےدادری واقعہ سے ۔جہاں محض گائے کا گوشت رکھنے کی افواہ پر مشتعل بھیڑ نے ایک  مسلم شخص کا بہیمانہ قتل کر دیا ۔اس واقعہ کو لیکر ملک میں عدم رواداری پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔اور ایوارڈ اور اعزاز واپسی کے سلسلے نے مودی حکومت کو  سوچنے پر مجبور کر دیا۔اس کا اثر بہار میں دیکھنے کو ملا۔جہاں بی جے پی کی کراری شکست ہوئی۔خیر۔اب آسام کی جیت نے بی جے پی کے لئے کچھ راحت کا کام کیا ہے۔لیکن،بات پھر اس سرکار کے وعدوں پر آکر  رک جاتی ہے۔کہ مودی جی۔اچھے دن کب آئیں گے؟اور اب لوگ پوچھنے لگے ہیں کہ دو ہزار انیس میں کیا ہوگا؟

No comments:

Post a Comment