مالیگاؤں دھماکہ : پرگیہ کو این آئی اے کی کلین چٹ
NIA's new Malegaon script,Clean chit to Sadhvi
مالیگاؤں دھماکہ معاملے کی اہم ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے لئے قومی جانچ ایجنسی این آئی اے کی طرف سے بڑی راحت کی خبر آئی ہے۔جانچ ایجنسی این آئی اے کا کہنا ہے کہ اسے پرگیہ کے خلاف مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پرگیہ پر سے مکوکہ ہٹا لیا گیا ہے۔جی ہاں مالیگاؤں دوہزار آٹھ بم دھماکہ معاملے میں گرفتار اہم ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو این آئی اے نے کلین چٹ دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ این آئی اے کے مطابق پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ہیں۔ اس لئے اس پر مکوکا نہیں لگایا جاسکتا۔ دوسری جانب این آئی اےاس معاملے کے دوسرے اہم ملزم کرنل پروہیت کے خلاف بھی مکوکا ہٹاسکتی ہے۔ این آئی اے کے مطابق آنجہانی ہیمنت کرکرے کے قیادت میں کام کرنے والی اے ٹی ایس نے ہی پروہیت کے مکان پر آر ڈی ایکس پلانٹ کیا تھا۔البتہ اس معاملہ میں ملزمین کے ناموں کی فہرست سے پروہیت کا نام نہیں ہٹایا جاسکتا۔ این آئی اے ذرائع کے مطابق ایجنسی کے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں جو پروہت کے اس معاملے میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔این آئی اے کے پاس پروہت کے وہ کال ریکارڈس بھی ہیں جن میں وہ ایک دوسرے ملزم کو ثبوت مٹانے کی ہدایت دے رہے ہیں۔این آئی اے کے مطابق اس پورے معاملے میں راکیش دھاوڑے نامی ملزم کے خلاف مکوکا کے تحت چارجیس لگائے جاسکتے ہیں۔ دھاوڑے کے خلاف پربھنی دوہزار تین اور جالنہ دوہزار چودہ بم دھماکہ معاملے میں کیس درج ہے۔واضح رہے کہ مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں بھگوا دہشت گردوں کے شامل ہونے کی جانچ وقتا فوقتاکئی ایجنسیوں کے حوالے کی گئی۔اور اس جانچ پر کئی طرح کے سوال بھی اٹھتے رہے۔خیال رہے کہ اس معاملے کی پیروی کرنے والی سابق سرکاری وکیل روہنی سالیان نےاین آئی اے پر الزام لگایا تھا کہ ان پر اس معاملے میں گرفتار ملزمین کے خلاف نرم رخ اختیار کرنے کا دباؤ بنایا جارہا ہے۔اس وقت بھی بھگوا دہشت گردوں پر سرکار اور جانچ ایجنسیوں کے نرم رویئے پر کافی بحث ہوئی تھی۔تو ادھر۔مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو راحت ملنے کی خبر کے ساتھ ہی ۔اب اے ٹی ایس کی جانچ پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔جبکہ دوسری طرف روہنی سالیان کے اس بیان کو بھی حققت سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے ۔ این آئی اے کے مطابق پرگیہ کو اس معاملے میں اے ٹی ایس کی جانب سے جان بوجھ کر پھسایا گیا تھا۔ خیر۔دو ہزار آٹھ مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے نے کئی کروٹیں لیں۔اور کئی بار اس معاملے کو لیکر سرکاروں۔جانچ ایجنسیوں پر سوال اٹھتے رہے۔این آئی اے نے اپنی تازہ فرد جرم میں سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کا نام شامل نہیں کیا اس لیے اب ان کی رہائی کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔مالیگاؤں میں ستمبر سنہ 2008 میں بم دھماکے کیے گئے تھے جن میں چھ افراد ہلاک اور سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔پہلے مقامی مسلمانوں اور لشکر طیبہ پر شک ظاہر کیا گیا تھا لیکن بعد میں مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی دستے نے ابھینو بھارت نامی ایک ہندو شدت پسند تنظیم کو بے نقاب کیا تھا اور اس مقدمے میں اس کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر ان میں سے ایک ہیں۔ دوسرے اہم ملزم کرنل پروہت ہیں جو اس وقت حاضر سروس افسر تھے۔ان پر الزام تھا کہ دھماکوں میں جو موٹر سائیکل استعمال کی گئی تھی وہ انہی کی تھی۔ لیکن این آئی اے کا اب کہنا ہے کہ سادھوی اور چھ دیگر افراد کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں، لہٰذا ان کے نام نئی فرد جرم میں شامل نہیں کیے گئے۔سینئیر وکیل اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر مجید میمن نے کہا: ’انصاف اور سچائی کا گلا گھوٹنے کی کھلے عام کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت بدل جانے سے سچائی نہیں بدل جاتی۔یہ مقدمہ کانگریس کے دورِ اقتدار میں قائم کیا گیا تھا۔ اب این آئی اے کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایس نے فرضی شواہد کی بنیاد پر یہ مقدمہ قائم کیا تھا۔کانگریس کے سنئیر لیڈر دگ وجے سنگھ نے کہا کہ ایسے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو واضح طور پر شدت پسندی میں ملوث تھے۔نائب وزیر داخلہ کرن ریجیجو نے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ این آئی اے حکومت کے دباؤ میں کام کر رہی ہے۔اس مقدمے کے دوسرے ملزم کرنل پروہت کے خلاف بھی مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا) ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔یہ انتہائی سخت قانون ہے جس میں گرفتار کیے جانے والوں کو آسانی سے ضمانت نہیں ملتی۔ مکوکا ہٹ جانے سے کرنل پروہت کے خلاف بھی مقدمہ کی نوعیت کم سنگین ہو جائےگی۔خیر۔مالیگاؤں میں دوہزار چھ اور پھر دو ہزار آٹھ میں بم دھماکے ہوئے تھے۔ دو ہزار چھ میں ہوئے بم دھماکے کے نو ملزمین کو چند دن قبل ہی مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں دس سال کے طویل انتظار کے بعد نو ملزمین کو ممبئی کی مکوکہ کورٹ نے بری کر دیا تھا۔آپ کو بتا دیں کہ آٹھ ستمبر دو ہزار چھ کومالیگاؤں میں کل چار دھماکے ہوئے تھے۔تین دھماکے حمیدیہ مسجد میں اور ایک مشاورت چوک میں ۔ان دھماکوں میں اکتیس افراد کی موت ہوئی تھی۔اور تقریبا تین سو بارہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔اس معاملے میں دو طرفہ کیس درج ہوئے۔ایک تو مسلم نو جوانوں پر اور دوسرے بھگوا دہشت گردوں پر۔اس بیچ ۔جانچ کو لیکر اے ٹی ایس پر سوال اٹھے اور یہ معاملہ ۔سی بی آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔سی بی آئی نے بھی اے ٹی ایس کی کہانی کو آگے بڑھایا تھا۔اس بیچ اے ٹی ایس کی جانچ میں ابھینو بھارت تنظیم کا نام سامنے آیا تھا۔اس معاملے میں سوامی اسیمانند۔کرنل پروہت۔اور سادھوی پرگیہ کو گرفتار کیا گیا تھا
No comments:
Post a Comment