کیا واقعی اتحاد ملت وقت کی ضرورت ہے؟
Maulana Tauqeer Raza Khan visits Darul Uloom Deoband
ملک کے موجودہ ماحول اور مسلم مسائل اور خاص کر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کے درمیان اتحاد ملی کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا اتوار کو دیوبند پہنچے ۔جہاں انھوں نے دیو بند سے گرفتار کئے گئے نوجوان کے گھروالوں سے ملاقات کی ۔اور انکے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ اس دوران مولانا توقیر رضا دیوبند کے دارالعلوم بھی گئے ۔جہاں انہوں نے دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی سے ملاقات کی اور مسلمانوں سے جڑے کئی مسائل پر بات چیت کی۔اس ملاقات سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اختلافات اور عقائد اپنی جگہ ہیں۔لیکن دہشت گردی کی روک تھام اور ملت کے مسائل کے حل کے لئے وہ ایک پلیٹ فارم پرآسکتے ہیں۔حالانکہ مولانا توقیر رضا کے دیوبند دورے کو لے کر ملی جلی رائے سامنے آ رہی ہے۔اور کئی لوگوں کو مولانا توقیر رضا کا دارالعلوم جانا ناگوار گزر رہا ہے۔ تو وہیں اس معاملے میں خودمولانا توقیر رضا کا کہنا ہے جو لوگ انکی مخالفت کر رہے ہیں وہ انکا مقصد نہیں سمجھتے۔ خیر۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ۔اتحاد ملت وقت کی ضرورت ہے۔یا مسلکی مسائل اور اختلافات کو بھلا کر ۔مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہیئے۔سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اس طرح کی کوششیں اس سے پہلے بھی کی جا چکی ہیں۔ایسے میں کیا مولانا توقیر رضا کے ذریعہ اٹھایا گیا قدم کیا واقعی میں قوم اور خاص کر مسلم سماج کے لئے سود مند ثابت ہوگا؟ مولانا توقیر رضا نے کہا کہ انکے دیوبند دورے کامقصد صرف اتنا ہے کہ بریلوی اور دیوبندی بھلے ہی مسلکی اعتبار سے الگ الگ ہوں ۔لیکن اگر معاملہ قوم و ملت کا ہوگا۔تو دونوں ایک پلیٹ فارم پر نظر آئیں گے۔مولانا نے کہا کہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کے خلاف اور ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم کے تحفظ کے لئے وہ ہمیشہ فرقہ پرست طاقتوں سے لڑتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس مسلمانوں کے درمیان موجود مسلکی اختلافات سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ متحد ہوکرکام کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ادھر سوشل میڈیا پر مولانا توقیر رضا کے اس قدم کی خوب پذیرائی کی جا رہی ہے۔یہ تو سچ ہے کہ مولانا کا یہ قدم قابل ستائش ہے۔لیکن اس ایشو پر مولانا کو قوم کا اور مسلم سماج کا کتنا ساتھ ملتا ہے۔یہ دیکھنا اہم ہوگا
No comments:
Post a Comment