Tuesday 19 April 2016

پانی کا بحران اور سرکار کی ذمہ داری

Indian cities look to cut heat-wave deaths as water crisis looms

موسم گرما  سے لوگوں کا حال بے حال ہے۔شدید دھوپ اورگرم ہواؤں کے تھپیڑوں سے لوگوں کی مشکلیں بڑھی ہیں۔ ملک کے کچھ حصو میں  شدید گرمی اور پانی  کی قلت نے لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔جن ریاستوں میں پینے کے پانی سے ہاہاکارہے ان میں مہاراشٹر۔آندھراپردیش ۔تلنگانہ۔گجرات۔یوپی ۔مدھیہ پردیش ۔راجستھان اور کرناٹک شامل ہیں ۔ خاص کر یوپی مدھیہ پردیش کا بندیل کھنڈ کا علاقہ۔مہاراشٹرکا مراٹھواڑہ اور گجرات کا کچھ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔مراٹھواڑہ کے لاتورمیں تو حالات ایسے ہیں۔کہ ندی نالوں اور نلوں کے آس پاس دفعہ ایک سو چوالیس لگانی پڑی ہے۔ملک کی خشک سالی  سےمتاثرہ ریاستوں کی حالت زار پر سپریم کورٹ  ۔ مرکزی حکومت کو پھٹکار بھی  لگا چکا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے آبزرویشن میں کہا  تھا  کہ مرکزی سرکار۔ان ریاستوں کی حالت پر  آنکھیں نہیں موند سکتی۔اور مرکز کو ان ریاستوں میں  خشک سالی سے نمٹنے کے لئے اقدام کرنے ہوں گے۔لیکن ۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ  کورٹ کی اس پھٹکار کا مرکزی حکومت پر  ۔اثر نہیں ہوا۔یہی وجہ ہے ۔کہ کورٹ کے اتنے سخت   آبزرویشن  کے بعد بھی حکومت کی طرف سے جو قدم اٹھائے گئے ۔وہ ناکافی ہیں۔ملک کی کئی ریاستوں میں خشک سالی اور لو سے عوام بے حال ہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے۔ کہ ان  مسائل  کا سامنا ہر سال ملک کو کرنا پڑتا ہے۔تو سرکاریں اس مسئلے کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لیتی ہیں؟کہ عوام کی خیر خواہی کا دم بھرنے والی سرکاریں ۔اس اہم مسئلے کی جانب توجہ کیوں نہیں دیتی ہیں؟خاص بات یہ ہیکہ خشک سالی سے سب سے زیادہ ملک کے کسان پریشان ہیں۔کھیتی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔اور  ملک  کا پیٹ بھرنے والے کسان ہی بھک مری کے سب سے زیادہ  شکار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کسان خودکشی جیسے اقدام پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ہمارے ملک میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں کسان خود کشی کرتے ہیں۔لیکن۔افسوس کہ پھر بھی ۔ہماری سرکاروں کی آنکھیں بند رہتی ہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان حالات کے لئے اصل ذمہ دار کون ہے؟کیوں کہ اگر ہم نے آج اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا ۔تو آنے والے وقت میں ہماری نسلوں کو اور بھی دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس لئے ایسے مسئلے پر سر جوڑ کر بیٹھا جائے۔اور مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے۔

No comments:

Post a Comment