Wednesday 20 April 2016

صدر جمہوریہ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔ہائی کورٹ

Uttarakhand political crisis : President can be wrong,Uttarakhand HC

اتراکھنڈ  کا سیاسی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ستائیس مارچ کو ریاست میں لگائے گئے صدر راج کے بعد سے ہی ۔بی جے پی اور کانگریس ۔عدالت کے ذریعہ اس معاملے کا حل تلاش کر رہی ہیں۔ ہائی  کورٹ نے   تبصرہ کرتے ہوئے  مرکزی سرکار سے کہا  کہ   اتراکھنڈ اسمبلی کو معطل کرنے کے صدر جمہوریہ کے فیصلے کی معقولیت عدالتی ریویوکا موضوع ہے اورصدرجمہوریہ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اتراکھنڈ  کے سیاسی بحران  پر   نینی تال ہائی کورٹ نے  ریاست میں صدر راج پر روک لگا دی  تھی۔اور اکتیس مارچ کو ایوان میں وزیر اعلیٰ ہریش راوت کو اکثریت ثابت کرنے کو کہا  گیاتھا۔لیکن اکتیس مارچ سے پہلے ہی مرکزی سرکار نے اس معاملے  پر کورٹ میں  چیلنج کردیا۔اور تب سے ہی اتراکھنڈ  کا سیاسی بحران  جوں کا توں بنا ہوا ہے۔اور کل ملا کر  کہا جا سکتا ہے کہ اتراکھنڈ کا بحران ابھی تھما نہیں ہے۔۔خیر۔اب آئیے ایک نظر اتراکھنڈ کی موجودہ اسمبلی ارکان کی صورتحال پر ڈال لیتے ہیں۔اتراکھنڈ اسمبلی کے کل 70 ممبران اسمبلی میں کانگریس کے 36 ممبران اسمبلی تھے جن میں سے نو باغی ہو چکے ہیں۔ بی جے پی کے 28 ممبران اسمبلی ہیں جن میں سے ایک معطل ہے۔ بی ایس پی کے دو، آزاد امیدوار تین اور ایک رکن اسمبلی اتراکھنڈ کرانتی پارٹی کا ہے۔اب  دیکھنا یہ دلچسپ ہوگا کہ ،اتراکھنڈ کی سیاست کا رخ کیا ہوگا؟ 

No comments:

Post a Comment