Monday 4 April 2016

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کا معاملہ

Centre not to support Aligarh Muslim University on granting it minority status

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے معاملہ کو لیکر کئی بار سوال اٹھ چکے ہیں۔ کہ اے ایم ایو اقلیتی  ادارہ  ہے یا نہیں؟ یہ معاملہ آج پھر سرخیوں میں آیا۔سپریم کورٹ نے مرکز کی این ڈی اے  حکومت کو آٹھ ہفتے میں سابقہ    یو پی اے حکومت کے ذریعہ داخل کی گئی عرضداشت کو واپس لینے کو کہا ہے  ۔مرکزی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ موجودہ این ڈی اے حکومت ۔اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ نہیں مانتی ۔اوروہ خودکو یو پی اے  کی عرضداشت سے الگ کرتی ہے۔ اٹارنی جنرل نے اے ایم یو کو  غیر اقلیتی ادارہ ثابت کرنے کے لئے ثبوت بھی کورٹ میں پیش کئے۔سپریم کورٹ نے پوری سماعت کے بعد ۔اے ایم یو  کی پیروی کر رہے وکیل کو مرکزی حکومت کے موقف پر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا۔معاملے کی اگلی سماعت ۔گرمیوں کی چھٹی کے بعد ہوگی۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اے ایم یو  کے کردار کو لیکر اب اپوزیشن یا کانگریس کا موقف کیا ہوگا؟۔واضح رہے کہ اقلیتی اسٹیٹس کو لیکر  گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اپنی اپیل کو واپس لینے  کو کہا تھا۔اس معاملے پر علیگ برادری میں سخت بے چینی دیکھی جارہی تھی ۔جہاں لوگ اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے  تھے ۔ وہیں طرح طرح کے سوالات بھی کھڑ ے  کئے جا رہے تھے۔ کہ آخر اس طرح حکومت کا موقف کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ۔اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے تئیں مودی حکومت کا نظریہ بھی  اس وقت سامنے آیا جب اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے داخل کی گئی پٹیشن کو واپس لینے کو کہا اور الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یونیورستی کے خلاف سنائے گئے فیصلے کو جائز قرار دیا ،حالانکہ بی جے پی کی جانب سے لیا گیا یہ فیصلہ حیرت انگیز نہیں  تھا۔ کیونکہ اے ایم یو اقلیتی کردار کے مسئلہ پر انکا موقف پہلے سے ہی واضح تھا۔ لیکن  تب  سوال یہ  اٹھا تھا کہ  کیا حکومت اپناموقف اچانک اس طرح تبدیل کر سکتی ہے؟ادھرمرکز ی حکومت کے اس یوٹرن نے جہاں علیگ برادری کو ایک بار پھر سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے نئی حکمت عملی کیا اختیار کی جائے اورآگے کی لڑائی اب سوچ سمجھ کر لڑنی ہوگی ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا حکومت کے اس موقف نے  نئی بحث کا آغاز کردیا ہے کہ حکومت کے زیر انتظام ادارے اقلیتی ادارے کیسے ہوسکتے ہیں؟ پرائیوٹ ادارے یا پھر مدد یافتہ ادارہ کو اقلیتی ادارے ہوسکتے ہیں لیکن حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ادارہ کس طرح مائنارٹی ہوسکتے ہیں یہ تو اب سپریم کورٹ کو ہی طے کرنا ہے اقلیتی کردار کی بحالی کا معاملہ جب الہ آباد ہائی کورٹ میں پہنچا تھا وہاں سنگل اور ڈبل دونوں بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہےاس کے خلاف اے ایم یو انتظامیہ اور مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز جیسے فریقین کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی تھی لیکن حکومت نے اپنا رخ صاف نہیں کیا تھا ۔بعد میں اے ایم یو کے طلباء قدیم نے وزیر آعظم منموہن سنگھ سے ملکر مطالبہ کیا  تھا۔جس کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے بھی پٹیشن داخل کی گئی تھی ۔لیکن اب مرکز کی مودی حکومت نے اپنی پٹیشن واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہوسکتا ۔ ادھرعلی گڑھ  مسلم یونی ورسٹی کے اقلیتی کردار کے معاملے میں مرکزی حکومت کے قانونی موقف پر علیگ برادری نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔انکے مطابق وزیر اعظم  اور وزیر داخلہ سے نمایندگی کے بعد بھی حکومت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

No comments:

Post a Comment