Wednesday 27 April 2016

سپریم کورٹ نےمرکز سے پوچھے سات سوال

President's rule to continue in Uttarakhand, no floor test on April 29

اتراکھنڈ  کا سیاسی بحران ابھی تھما نہیں ہے۔اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے بعد ۔اب سپریم کورٹ میں سنوائی جاری ہے۔آج سپریم  کورٹ میں پھر اتراکھنڈ سیاسی بحران پر سنوائی ہوئی ۔سپریم کورٹ انتیس اپریل کو ہونے والے فلور ٹسٹ کو فی الحال روک دیا ہے۔اور ریاست میں صدر راج لاگو رہے گا۔اس بیچ کورٹ نے مرکزی حکومت سے سات سوال کئے ہیں۔اب مانا  یہ جا رہا ہے کہ ان سارے سوالوں کے جواب کے لئے معاملے کو آئینی بینچ  کو بھیجا جا سکتا ہے۔پچھلی سنوائی میں ۔مرکز کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ستائیس اپریل یعنی آج تک اتراکھنڈ میں صدر راج کا حکم دیا تھا۔خاص بات یہ ہے کہ آج ہی ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت کا جنم دن ہے ۔اور راوت کو امید تھی کہ سپریم کورٹ آ ج انہیں ۔ریاست کی سرکار تحفے میں دے دیگا۔خیر۔اتراکھنڈ سیاسی بحران کا معاملہ ۔پارلیمنٹ میں بھی گونج رہا ہے۔اس معاملے کو لیکر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بی جے پی اور کانگریس آمنے سامنے ہیں۔کورٹ نے مرکز سے سوال کیا ہے کہ کن حالات میں ریاست میں ۔صدر راج لگایا گیا؟آج کورٹ نے ایک تبصرے میں کہا کہ اسپیکر ۔سدن کا ماسٹر ہوتا ہے۔ اس  سے پہلے بائیس اپریل کو   سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت میں  کورٹ نے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔جبکہ سپریم کورٹ سے پہلے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں مرکزی سرکار کو بڑا جھٹکا دیا  تھا۔کورٹ نے ریاست میں صدر راج ہٹا دیا  تھا۔اور   ہریش راوت کو انتیس اپریل کو اکثریت ثابت کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ستائیس مارچ کو ریاست میں لگائے گئے صدر راج کے بعد سے ہی ۔بی جے پی اور کانگریس ۔عدالت کے ذریعہ اس معاملے کا حل تلاش کر رہی ہیں۔ ہائی  کورٹ نے   تبصرہ کرتے ہوئے  مرکزی سرکار سے کہا  کہ   اتراکھنڈ اسمبلی کو معطل کرنے کے صدر جمہوریہ کے فیصلے کی معقولیت عدالتی ریویوکا موضوع ہے اورصدرجمہوریہ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اتراکھنڈ  کے سیاسی بحران  پر   نینی تال ہائی کورٹ نے  ریاست میں صدر راج پر روک لگا دی  تھی۔اور اکتیس مارچ کو ایوان میں وزیر اعلیٰ ہریش راوت کو اکثریت ثابت کرنے کو کہا  گیاتھا۔لیکن اکتیس مارچ سے پہلے ہی مرکزی سرکار نے اس معاملے  پر کورٹ میں  چیلنج کردیا۔اور تب سے ہی اتراکھنڈ  کا سیاسی بحران  جوں کا توں بنا ہوا ہے۔اور کل ملا کر  کہا جا سکتا ہے کہ اتراکھنڈ کا بحران ابھی تھما نہیں ہے۔۔خیر۔اب آئیے ایک نظر اتراکھنڈ کی موجودہ اسمبلی ارکان کی صورتحال پر ڈال لیتے ہیں۔اتراکھنڈ اسمبلی کے کل اکہتر ممبران اسمبلی میں کانگریس کے 36 ممبران اسمبلی تھے جن میں سے نو باغی ہو چکے ہیں۔ بی جے پی کے 28 ممبران اسمبلی ہیں جن میں سے ایک معطل ہے۔ بی ایس پی کے دو، آزاد امیدوار تین اور ایک رکن اسمبلی اتراکھنڈ کرانتی پارٹی کا ہے۔اب  دیکھنا یہ دلچسپ ہوگا کہ ،اتراکھنڈ کی سیاست کا رخ کیا ہوگا؟ 

No comments:

Post a Comment