Wednesday 6 April 2016

ملک کی 9 ریاستوں میں خشک سالی پر مرکزی سرکار کو پھٹکارا

SC directs Centre, drought-hit states

موسم گرما  سے لوگوں کا حال بے حال ہے۔شدید دھوپ اورگرم ہواؤں کے تھپیڑوں سے لوگوں کی مشکلیں بڑھی ہیں۔ ملک کے کچھ حصو میں  شدید گرمی اور پانی  کی قلت نے لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔جن ریاستوں میں پینے کے پانی سے ہاہاکارہے ان میں مہاراشٹر۔آندھراپردیش ۔تلنگانہ۔گجرات۔یوپی ۔مدھیہ پردیش ۔راجستھان اور کرناٹک شامل ہیں ۔ خاص کر یوپی مدھیہ پردیش کا بندیل کھنڈ کا علاقہ۔مہاراشٹرکا مراٹھواڑہ اور گجرات کا کچھ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔مراٹھواڑہ کے لاتورمیں تو حالات ایسے ہیں۔کہ ندی نالوں اور نلوں کے آس پاس دفعہ ایک سو چوالیس لگانی پڑی ہے۔ملک کی خشک سالی  سےمتاثرہ ریاستوں کی حالت زار پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے آبزرویشن میں کہا ہے کہ مرکزی سرکار۔ان ریاستوں کی حالت پر  آنکھیں نہیں موند سکتی۔اور مرکز کو ان ریاستوں میں  خشک سالی سے نمٹنے کے لئے اقدام کرنے ہوں گے۔خیر۔اب کورٹ کی اس پھٹکار کا مرکزی حکومت پر کتنا اثر ہوتا ہے۔یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔وہیں ۔بامبے ہائی کورٹ نے آئی پی ایل میچ کو لیکر۔پانی کی بربادی پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔کورٹ نے کہا ہے کہ آئی پی ایل کے میچ اہم ہیں۔یا انسانی زندگی؟اس پر بی سی سی آئی نے  کہا ہے کہ ۔وہ اس مسئلے پر غور کرے گا۔ملک میں خشک سالی کا مسئلہ کافی پرانہ ہے۔اور گرمیوں میں یہ مسئلہ اور بھی گمبھیر ہوجاتا ہے۔ایسے میں سوال سرکار اور حکومتوں کی پر ہی اٹھتے ہیں۔کہ عوام کی خیر خواہی کا دم بھرنے والی سرکاریں ۔اس اہم مسئلے کی جانب توجہ کیوں نہیں دیتی ہیں؟خشک سالی سے سب سے زیادہ ملک کے کسان پریشان ہیں۔کھیتی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔اور  ملک  کا پیٹ بھرنے والے کسان ہی بھک مری کے سب سے زیادہ  شکار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کسان خودکشی جیسے اقدام پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ہمارے ملک میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں کسان خود کشی کرتے ہیں۔لیکن۔افسوس کہ پھر بھی ۔ہماری سرکاروں کی آنکھیں بند رہتی ہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان حالات کے لئے اصل ذمہ دار کون ہے؟

No comments:

Post a Comment