انصاف ملنے میں دیر ہوئی؟
Malegaon Blast : Charges Dropped Against 9 Muslim Men
دوہزار چھ مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں آخر کا دس سال کے طویل انتظار کے نو ملزمین کو انصاف ملا ہے۔ممبئی کی مکوکہ کورٹ نے نو ملزمین کو بری کر دیا ہے۔یہ ملزمین پہلے ہی پانچ سال جیل میں گزار چکے ہیں۔بعد میں ان لوگوں کو ضمانت مل گئی تھی۔واضح رہے کہ دو ہزار چھ بم دھماکہ معالملے میں تیرہ لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔لیکن ان میں سے نو لوگوں کو ہی گرفتار کیا جا سکا تھا۔جبکہ چار ملزمین آج تک فرار ہیں۔ان ملزمین کو سیمی سے جڑا بتایا گیا تھا۔آپ کو بتا دیں کہ آٹھ ستمبر دو ہزار چھ کو کو مالیگاؤں میں کل چار دھماکے ہوئے تھے۔تین دھماکے حمیدیہ مسجد میں اور ایک مشاورت چوک میں ۔ان دھماکوں میں اکتیس لوگوں کی موت ہوئی تھی۔اور تقریبا تین سو بارہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔جانچ ایجنسی اے ٹی ایس نے کل تیرہ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔اور مکوکہ کے تحت کیس درج کیا تھا۔اے ٹی ایس نے معاملے میں ایک ملزم کو سرکاری گواہ بھی بنایا تھا۔لیکن وہ بعد میں مکر گیا تھا۔تو ادھر اے ٹی ایس کی جانچ پر سوال اٹھانے پر معاملہ ۔سی بی آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔سی بی آئی نے بھی اے ٹی ایس کی کہانی کو آگے بڑھاتے ہوئے گیارہ فروری دو ہزار دس کو سبھی نو ملزمین کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ دائر کی تھی۔اس بیچ اے ٹی ایس کی جانچ میں ابھینو بھارت تنظیم کا نام سامنے آیا تھا۔اس معاملے میں سوامی اسیمانند۔کرنل پروہت۔اور سادھوی پرگیا کو گرفتار کیا گیا تھا۔اس معاملے کی جانچ ابھی بھی چل رہی ہے۔اسیما نند نے اپنے اقبالیہ بیان مین سنیل جوشی کا نام لیا تھا۔خیر۔مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں اس اینگل پر جانچ جاری ہے۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ آج بری ہوئے ملزمین کو کیا ناصاف ملنے میں بہت دیر ہوئی ہے؟ اور سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ان لوگوں کا قیمتی وقت جو جیلوں میں گزرا ہے۔اس کی بھرپائی کون کرے گا؟ یا سماج سے الگ تھلگ ہوئے ان افراد کو کیا اب سماج میں وہی پہچان مل پائے گی؟سوال یہ بھی ہے کہ کیا ان لوگوں کے خلاف کاروائی نہ ہو ۔ ایسے بے قصور افراد کو ملزم بنانے کے قصوار ہیں؟
No comments:
Post a Comment