Friday 1 April 2016

اس معاملے سے ملک کا سماجی تانا بانہ بگڑے گا؟

Deoband issues fatwa against chanting of 'Bharat Mata ki Jai'

بھارت ماتا کی جے کے نعرے پر اس وقت ملک  بھر میں بحث چھڑی  ہے۔یہ بحث چھڑی تھی۔آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان سے کہ ملک میں نئی نسل کو  ملک سے محبت  کا درس دینے کی ضرورت ہے۔موہن بھاگوت نے صلاح دی تھی کہ ملک میں حب الوطنی کے جذبے کے فروغ  کے لیے اس نعرے کی ضرورت ہے۔ جسے مسترد کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا تھا کہ وہ بھارت ماتا کی جے نہیں کہیں گے۔چاہے ان کی گردن پر چاقو ہی  رکھ دیا جائے۔اس کے بعد   یہ معاملہ   ملک بھر میں بحث  کا موضوع بنا ہوا ہے   اور ہر کوئی وطن پرستی کی تعریف و تشریح  کرنے میں لگا ہوا ہے۔خیر۔کچھ ہی دن بعد موہن بھاگوت  نےاپنے موقف میں تھوڑی تبدیلی لاتے ہوئے کہا کہ بھارت ماتا کی جے  کہنےکے لیے  کسی  پر دباؤ نہیں  ڈالا جاسکتا ۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کو ایک ایسا ملک بنایا جائے جہاں لوگ خود ہی بھارت ماتا کی جے کہیں ۔حالاں کہ اس کے بعد  ملک میں کئی ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں ۔جن  میں اس نعرے کی حمایت اورمخالفت میں بیان  بازی اورجوابی بیان بازی ہوئی اورہورہی ہے۔چاہے وہ مہاراشٹر اسمبلی میں ایم آئی ایم رکن  وارث پٹھان کا معاملہ ہو یا دہلی میں  مدرسہ  طلبا کی پٹائی۔بھارت ماتا نعرے پر  بیان بازی  وجوابی بیان  بازی کے درمیان دارالعلوم دیوبندکا فتوی  آیا ہے۔جس کے مطابق بھارت ماتاکی جےمیں دیوی کےتصورات ہیں لہذا بھارت ماتا کی جے بولنا جائز نہیں ہے۔  جمیعت علما ہند نے اس فتویٰ کو درست قراردیاہے۔جبکہ بی جےپی نے فتوی کوغلط بتایاہے۔بی جےپی کےقومی ترجمان ظفراسلام نےکہاکہ اسلام میں بھارت ماتاکی جے بولنادرست ہے۔خیر۔دیوبند نے اپنے فتویٰ کے جواز میں کہا ہے کہ  اس معاملے پر اس کے پاس ملک بھر سے سوالات پوچھے جا رہے تھے۔اور لوگوں کے سوال کے جواب میں ہی یہ فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا جے کہنا  عبادت کرنے کے برابر ہے؟اس فتویٰ پر مرکزی وزیر سادھوی نرنجن نے کہا ہے کہ یہ فتویٰ شہیدوں کی بے عزتی ہے۔اور یہ اسلام کی شدت پسندی کو ظاہر کرتا ہے۔تو وہیں دیوبند کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے ملک کی آزادی لڑائی لڑی ہے۔ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہیں۔کیا ضرورت ہے کہ اس کو ماتا کہا جائے؟

No comments:

Post a Comment