سرینگر این آئی ٹی تنازعہ۔ کشمیری اورغیر کشمیری طلبا کے بیچ کشیدگی
NIT Srinagar Controversy
سری نگر این آئی ٹی کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے۔اس معاملے پر تمام پارٹیاں سیاسی روٹیاں بھی سینک رہی ہیں۔نئی نویلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے لئے یہ معاملہ سر مونڈاتے ہی اولے پڑنے جیسا ہے۔حالات اتنے خراب ہیں کہ این آئی ٹی کیمپس میں سی آرپی ایف کو تعینات کرنا پڑا ہے۔خیر، یہ پورا معاملہ شروع ہوا تھا ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے سیمی فائنل مقابلے سے۔جہاں ٹیم انڈیا کی شکست کے بعد ۔کشمیری اور نان کشمیری طلبا کے درمیان نعرے بازی ہوئی تھی۔اس کے بعد حالات اور بگڑے تو کیمپس میں پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔جس میں کئی طلبا بری طرح زخمی ہوگئے۔اب اس پورے معاملے نے سیاسی رنگ لے لیا ہے۔تمام پارٹیاں اس معاملے کو بھنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس تنازعہ میں غیر کشمیری طلبا کو جن پریشانیوں کا سامنا ہے۔اسے کون حل کرے گا؟غیر کشمیری طلبا اس معاملے کے بعد اتنا خوف زدہ ہیں کہ انہوں نے این آئی ٹی کیمپس کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔یعنی یہ تنازعہ ایک طرح سے کشمیری اور غیر کشمیر طلبا کے بیچ ایک لائین کھینچ سکتا ہے۔ایسے میں بھارت ماتا کی جے کا تنازعہ ہو یا کوئی دوسرا معاملہ،کشمیر اگر ان ایشوز کا اکھاڑہ بنا تو یہ ملک کے حق میں نہیں ہوگا۔اور این آئی ٹی میں کشمیری اور غیر کشمیری طلبا کے بیچ جھڑپ کے بعدسیاسی پارٹیوں کے ذریعہ اسے سیاسی رنگ دینا،کشمیر سے کھلواڑ کرنے کے برابر ہوگا۔اور خاص کر سرینگر این آئی ٹی میں جھڑپ کے بعد ہندوستان کے دوسرے شہروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کے ساتھ بھید بھاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ایسے میں اس طرح کے معاملات یا تنازعات کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے
No comments:
Post a Comment