اتراکھنڈ میں صدرراج ہٹا
Uttarakhand crisis : HC slams Centre
اتراکھنڈ کا سیاسی بحران اب تھمتا نظر آرہا ہے۔اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں مرکزی سرکار کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔کورٹ نے ریاست میں صدر راج ہٹا دیا ہے۔اب ہریش راوت کو انتیس اپریل کو اکثریت ثابت کرنا ہوگی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے راوت نے کہا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔کانگریس نے کورٹ کے فیصلے کے بعد بی جے پی اور مرکزی سرکار پر حملہ بولا ہے۔کانگریس نے کہا کہ بی جے پی معافی مانگے۔ادھر۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ کورٹ کا یہ فیصلہ متوقع تھا۔اس فیصلے سے کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔وہیں ۔بی جے پی نے کہا ہے کہ سنٹرل گورمنٹ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔خیر۔ان سب کے بیچ ۔اب اتراکھنڈ میں حکومت سازی کو لیکر سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔جہاں ہریش راوت نے دعویٰ کیا ہے کہ کانگریس اتراکھنڈ میں حکومت تشکیل دے رہی ہے۔اور انکے پاس ارکان اسمبلی کی تعداد اکثریت ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔جبکہ اتراکھنڈ بی جے پی کے انچارج کیلاش وجے ورگیہ بھی ۔اکثریت کو لیکر پر عزم ہیں۔ انہوں نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی اتراکھنڈ میں حکومت تشکیل دے گی۔ان سب کے بیچ کورٹ نے باغی ارکان اسمبلی پر سخت تبصرہ کیا ہے۔کورٹ نے کہا ہے کہ باغیوں نے آئینی پاپ کیا ہے۔ستائیس مارچ کو ریاست میں لگائے گئے صدر راج کے بعد سے ہی ۔بی جے پی اور کانگریس ۔عدالت کے ذریعہ اس معاملے کا حل تلاش کر رہی ہیں۔ ہائی کورٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے کہا کہ اتراکھنڈ اسمبلی کو معطل کرنے کے صدر جمہوریہ کے فیصلے کی معقولیت عدالتی ریویوکا موضوع ہے اورصدرجمہوریہ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اتراکھنڈ کے سیاسی بحران پر نینی تال ہائی کورٹ نے ریاست میں صدر راج پر روک لگا دی تھی۔اور اکتیس مارچ کو ایوان میں وزیر اعلیٰ ہریش راوت کو اکثریت ثابت کرنے کو کہا گیاتھا۔لیکن اکتیس مارچ سے پہلے ہی مرکزی سرکار نے اس معاملے پر کورٹ میں چیلنج کردیا۔اور تب سے ہی اتراکھنڈ کا سیاسی بحران جوں کا توں بنا ہوا ہے۔اور کل ملا کر کہا جا سکتا ہے کہ اتراکھنڈ کا بحران ابھی تھما نہیں ہے۔۔خیر۔اب آئیے ایک نظر اتراکھنڈ کی موجودہ اسمبلی ارکان کی صورتحال پر ڈال لیتے ہیں۔اتراکھنڈ اسمبلی کے کل اکہتر ممبران اسمبلی میں کانگریس کے 36 ممبران اسمبلی تھے جن میں سے نو باغی ہو چکے ہیں۔ بی جے پی کے 28 ممبران اسمبلی ہیں جن میں سے ایک معطل ہے۔ بی ایس پی کے دو، آزاد امیدوار تین اور ایک رکن اسمبلی اتراکھنڈ کرانتی پارٹی کا ہے۔اب دیکھنا یہ دلچسپ ہوگا کہ ،اتراکھنڈ کی سیاست کا رخ کیا ہوگا؟
No comments:
Post a Comment