Tuesday 5 April 2016

دہشت گردی سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں۔امام حرم

Imam-e-Haram visit India

دنیا اس وقت دہشت گردی سمیت مختلف مسائل سے دو چار ہے۔اور خاص کر مسلم ممالک اس دہشت گردی کے سب سے  زیادہ شکار ہیں۔ان میں عراق ۔ایران ۔شام ۔پاکستان اور افغانستان  ،دہشت گردی سے کافی متاثر ہیں۔ان ممالک کا اثر  ہمارے ملک ہندوستان پر بھی پڑ رہا ہے۔اس کے علاوہ  ہندوستان جیسے بڑی آبادی والے ملک میں مسلمانوں کے اپنے بھی بہت سے مسائل ہیں۔  ہندوستان  کا مسلم طبقہ  اپنے ہی مسائل سے دو چار ہے۔چاہے بات مسلکی اختلافات کی ہو یا مکتبہ فکرکی۔ہندوستان کے  مسلمان کئی خانوں میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں   میں آپسی اتحاد۔بھائی چارہ بھی  ایک لمحہ فکریہ ہے۔ایسے ماحول میں مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے مقصد سے امام حرم  شیخ صالح بن محمد ان دنوں ہندوستان کے دورے پر ہیں ۔ امام حرم نے ملک کی کئی ریاستوں کے بڑے اضلاع میں بڑے بڑے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔امام حرم کی تقریر کا موضوع  مسلم مسائل ، جیسے مسلکی اختلافات۔اسلامی تعلیمات اور دہشت گردی کے ارد گرد ہی رہا ہے۔اس دوران  امام حرم  ہندوستان کی کئی ریاستوں کے بڑے شہروں کا دورہ کر ۔ آپسی اتحاد  اور امن  و محبت کے پیغام کو عام کر رہے ہیں۔بنگلور۔میسور۔لکھنؤ۔دہلی۔دیوبند  اور اب حیدرآباد  میں بڑے اجلاس سے خطاب کریں گے۔اپنے خطاب کے دوران امام حرم نے کہا کہ   دہشت گردی انسانیت کے لئے  سب سے بڑاخطرہ ہے۔اس وقت پوری دنیا میں دہشت گردی کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہورہی ہے۔انہوں نے امن وامان  کے قیام اور استحکام پر زور دیا۔اس کے ساتھ ہی ساتھ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تمام مسالک ومکاتب سے اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔امام حرم کے مطابق دہشت گردی سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں اور بے گناہوں کا خون بہانے والے لوگ مسلمان ہوہی نہیں سکتے ۔اسلام امن سکون محبت اور اخوت کا مذہب ہے۔  انہوں نے واضح طور پر کہاکہ تمام مذاہب مسالک نظریات اور مکاتب کے لوگوں کو ایک جُٹ ہوکر دہشت گردی کے خلاف جہاد  کرنے اوران لوگوں کو مٹانے کی ضرورت ہے ،جودہشت گردی کے نام پر اسلام کو بدنام کررہے ہیں ۔امام حرم نے کہا کہ جب تمام مسالک کے علماء کرام دہشت گردی کے خلاف ہیں، تو ایسے میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کا تعلق اسلام سے ہو ہی نہیں سکتا۔  لہٰذا دہشت گردی کے سانپ کو کچلنے کے لئے شیعہ سنی  ہی نہیں بلکہ تمام مکاتب کے لوگوں کو ایک ہوکرکام کرنا چاہئے

No comments:

Post a Comment