معاملے کی تہہ تک جانے کی ضرورت؟
JNU ROW
جے این یو میں ملک مخالف نعرے بازی کے بعد ۔ سیاست گرمائی ہوئی ہے۔جے این یو کیمپس ان دنوں سیاسی اکھاڑا بن گیا ہے۔آج یونیورسٹی میں کلاسس بند رہیں۔تو دوسری جانب کنہیا کو کورٹ میں پیش کیا گیا۔کنہیا کی پیشی کے وقت کورٹ میں ہنگامہ بھی ہوا۔اس بیچ اس پورے معاملے کو لیکر سیاست بھی تیز ہو گئی ہے۔خاص کر کانگریس نائب صدر راہل گاندھی اور بی جے پی صدر امت شاہ میں لفظی جنگ تیز ہوگئی ہے۔امت شاہ نے اس معاملے پر راہل گاندھی کو سیدھے نشانے پر لیا ہے۔ہم آپ کو بتا دیں کہ جے این یو کے طلبا کے ساتھ راہل گاندھی اور کچھ لفٹ لیڈران نے احتجاج کیا تھا۔امت شاہ نے کہا کہ جو جے این یو میں ہوا۔وہ ملک کے حق میں نہیں ہے۔اور ایسے لوگوں کے حق میں دھرنا دینا یا احتجاج کرنا ملک مخالف شرگرمی کو بڑھاوا دینے کے برابر ہے۔اس پورے معاملے پر امت شاہ نے ایک بلاگ بھی لکھا ہے۔امت شاہ نے اس معاملے پر کانگریس پر حملہ کیا اور کہا کہ ہٹلر واد کانگریس کے ڈی این اے میں ہے۔انہوں نے راہل گاندھی سے معافی مانگنے کو کہا۔سوال معافی مانگنے یا نہ مانگنے کا نہیں ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا سیاسی بیان بازیوں سے اس طرح کے واقعات کا حل نکلے گا؟کیا اس طرح کے معاملات میں حکومت اور انتظامیہ کو تہہ تک جانے کی ضرورت نہیں ہے؟اور سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا صرف جے این یو کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے سیاسی اکھاڑا بنایا جا رہا ہے؟کیا اس طرح کے سیاسی دنگل سے یونیورسٹی کی عظمت اور طلبا کی تعلیم پر اثر نہیں پڑے گا؟ضرورت اس بات کی ہے کہ معاملے کو باریکی سے سمجھا جائے۔کیوں کہ ملک مخالف کسی بھی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔لیکن شرط اتنی ہے کہ ایسے حساس معاملات میں سرکار کی نیت بھی صاف ہو۔
No comments:
Post a Comment