کب ختم ہوگی جے این یو معاملے پرسیاست؟
Nationalist vs Anti Nationalist
جے این یو میں ملک مخالف نعرے بازی کے بعد ۔ سیاست گرمائی ہوئی ہے۔جے این یو کیمپس ان دنوں سیاسی اکھاڑا بن گیا ہے۔اس معاملے کے بعد جہاں یونیورسٹی میں تعلیمی نظام درہم برہم ہے۔وہیں طلبا اور اساتذہ بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔جے این یو معاملے پر اب تو ملک بھی بٹا ہوا لگ رہا ہے۔ایک دھڑا جہاں اس پورے معاملے کی شدید مخالفت کر رہا ہے۔اور اس پورے معاملے کو ملک مخالف بتا رہا ہے۔وہیں ملک کا دوسرا دھڑا جے این یو معاملے کو سوچی سمجھی سازش بتا رہا ہے۔اور اس دھڑے کا کہنا ہے موجودہ حکومت ملک میں آر ایس ایس کی سوچ کو بڑھاوا دینا چاہتی ہے۔ایسے میں ملک دو حصوں میں بٹا ہوا نظر آرہا ہے۔ایک طرف وہ لوگ ہیں ۔جو جے این یو میں ہوئے متنازعہ پروگرام کی مخالفت کر رہے ہیں ۔اور وہ اس پروگرام کی حمایت کرنے والوں کو غدار قرار دے رہے ہیں۔دوسری جانب لوگ جے این یو کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کرنے والوں کے خلاف تو ہیں ۔لیکن وہ پورے ادارے کے کردار پر سوال اٹھانے والوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔اس پر بیان بازیوں نے معاملے کو بیجا طول دے دیا ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔مختلف طلبا تنظیمیں اپنی اپنی سیاسی وابستگی کی مناسبت سے اور انکے موقف کے اعتبار سے احتجاج کر رہے ہیں۔ایک دوسرے کے خلاف ناشائستہ زبان بھی استعمال کی جارہی ہے۔کہیں کہیں تو دو گروپ آپس میں متصادم بھی ہو رہے ہیں۔حالاں کہ معاملہ عدالت کے زیر سماعت ہے۔اور قانونی طور پر اس میں پیش رفت بھی ہو رہی ہے۔دونوں فریق اپنا اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔حالاں کہ عدالت کی مداخلت سے معاملے میں کشیدگی تھوڑی کم ہوئی ہے۔لیکنابھی بھی لوگوں کے جذبات مشتعل ہیں۔دراصل سیاسی لیڈروں کی بیان بازی آگ میں گھی کا کام کر رہی ہے۔کچھ لیڈر تو ۔اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اپنی سیاست چمکانے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔۔۔جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عدالت کے سامنے تمام حقائق اجاگر ہوں ۔اور انہیں کی بنیاد پر قصورواروں کو سزا ملے۔اور بے قصور افراد کو راحت ملے۔لیکن یہ جب ہی ممکن ہے۔جب لوگ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور عدالت کو معاملے کا نپٹارا کرنے دیں۔
No comments:
Post a Comment