Tuesday 23 February 2016

  کیا یہ بجٹ اجلاس مودی سرکار کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے؟

Parliament  budget session 2016

پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کا آغاز ہو چکا ہے۔پہلے دن صدر جمہوریہ نے خطاب کیا اور موجودہ سرکار کی  اسکیموں ۔منصوبوں اور پالیسیوں اور حولیابیوں کا ذکر کیا۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ  مرکزی سرکار ۔اپوزیشن کے حملوں کے لئے کتنی تیار ہے۔کیوں کہ پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن سے ٹھیک پہلے جاٹ ایجی ٹیشن   نے سرکار کی نینڈ اڑا دی ہے۔تو وہیں جے این یو معاملہ  آگ میں گھی  کا کام کر سکتا ہے۔اس بیچ وزیر اعظم نریندر مودی نے امید ظاہر کی ہے کہ اپوزیشن ۔بجٹ سیشن کو بخوبی انجام تک پہنچا نے میں تعاون دے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ سیشن میں اپوزیشن کو سرکار کی کمیاں اجاگر کرنی چاہئیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن سیشن چلنے دینے میں سرکار کا تعاون کرے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن رہا ہے۔ایسے میں ملک کے ایک سو پچیس کروڑ عوام کے علاوہ بیرون ممالک کی نظر بھی ملک کے بجٹ سیشن پر رہے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بھروسہ ہے کہ پارلیمنٹ کا  استعمال مثبت بحث کے لئے کیا جائے گا۔اور عوام کی امیدوں پر کھرا اترنے کی کوشش کی جائے گی۔خیر۔بجٹ سیشن سے پہلے جے این یو معاملہ اور ہریانہ جاٹ ایشو کو لیکر  اپوزیشن جارحانہ موڈ میں ہے۔ایسے میں پارلیمنٹ کا  پر سکون ماحول میں چل پانا مشکل نظر آرہا ہے۔ واضح رہے کہ اس  سے پہلے دو سیشن پوری طرح ہنگامے کی نذر ہوچکے ہیں۔حالاں کہ  مرکزی سرکار اور خاص کر عوام کو موجودہ بجٹ سیشن سے کافی امیدیں وابستہ ہیں۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس بار پارلیمنٹ کا سیشن بخوبی چل پائے گا یا پھر ہنگا موں کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔جی ایس ٹی سمیت کئی اہم بل پارلیمنٹ میں لٹکے ہوئے ہیں۔کیا ان اہم بلوں پر پارلیمنٹ میں مثبت  بحث ہو پائے گی یا یہ سیشن بھی واش آؤٹ ہو جائے گا؟

No comments:

Post a Comment