چین کی نئی چال؟
China said to deploy missiles on south china sea island
چین کی ایک اور چال۔جی ہاں۔اسے چین کی چال کہیں یا چین کی ہٹ دھرمی۔چین نے وہی کام کیا ہے۔جس پر دنیا اور خاص کر ایشیائی ممالک کو تشویش ہے اور وہ فکر مند ہیں۔دراصل چین نے جنوبی بحیرۂ چین میں واقع متنازع جزیروں میں سے ایک پر زمین سے فضا میں مار کرنے والےمیزائل نصب کر دیے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ اس متنازعہ جزیرے پر چین کے علاوہ تائیوان اور ویتنام بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ یہ ممالک بھی چین کی اس حرکت سے تشویش میں مبتلا ہیں۔اور ان دونوں ممالک نے بھی میزائلوں کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔تاہم چین نے اپنے اس اقدام کا دفاع کیا ہے۔چین کا کہنا ہے کہ اپنی سلامتی کے لئے اس نے یہ قدم اٹھایا ہے۔اور اس پر اس کا حق بھی بنتا ہے ۔واضح رہے کہ چین بحیرۂ جنوبی چین کے پورے خطے پر اپنا حق جتاتا ہے جو کہ دیگر ایشیائی ممالک ویتنام اور فلپائن کے دعووں سے ٹکراتاہے۔ان ممالک کا الزام ہے کہ چین نے اس علاقے میں مصنوعی جزیرہ تیار کرنے کے لیے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن چین کا کہنا ہے کہ اس کا سمندر میں مصنوعی جزیرے اور اس پر تعمیرات کا مقصد شہریوں کے لیے سہولیات پیدا کرناہے ۔لیکن دوسرے ممالک اس کی ان کوششوں کو فوجی مقاصد کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ادھر جاپان نے بھی چین کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان سب کے بیچ چین کے دورے پر پہنچیں آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ میزائل شکن نظام نصب کرنے کے بعد پیدا ہوئے تناؤ پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر جولی بشپ نے آسٹریلیا کا موقف پیش کیا۔جبکہ چین کے اس عمل پر امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔اس صورتحال کے بیچ دنیا کے کئی ممالک اس بات پر زور دے رہے ہیں۔ کہ بات چیت کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کر لیا جائے۔ تائیوان نے فریقین سے خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ جنوبی بحیرۂ چین ایک ایسا علاقہ ہے جس پر ہر کسی کی توجہ مرکوز ہے۔ حالات بہت کشیدہ ہیں اس لیے ہم سب فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنوبی بحیرۂ چین پر تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے بنیادی اصول پر کاربند رہیں ۔جبکہ ادھر فلپائن کا کہنا ہے کہ چین کے ذریعہ جنوبی بحرچین میں تعمیری کام اور میزائلوں کی تنصیب کی رپورٹ کے بعد وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوے ہے۔ خیر۔چین کے اس متنازعہ عمل اور حرکت سے کئی طرح کے سوال اٹھتے ہیں۔کہ کیا یہ چین کی نئی چال ہے۔یا چین اس عمل سے اپنے پڑوسیوں پر دبدبہ قائم کرنا چاہتا ہے؟
No comments:
Post a Comment