Monday 1 February 2016

 آندھرا میں پولیس عہدیدار کی زہرافشانی

Tension in Nellore over 'burqa remark'

آندھرپردیش کے ضلع نیلور میں مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس پی نے مسلم نوجوانوں کو کاؤنسلنگ کے لئے مدوع کیا تھا۔اس دوران ایس پی گجاراؤ بھوپل نے مسلمانوں کے خلاف کئی الزامات لگائے۔ایس پی نے مسلمانوں  کو دہشت گرد تک کہہ ڈالا۔ایس پی گجاا رؤ نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجرو ح کیا۔اور یہ سب کچھ اس پروگرام میں کیا گیا ۔جہاں ایس پی نے مسلم وفد کو کاؤنسلنگ کے لئے بلایا تھا۔دو دن قبل دہشت گردی کے خلاف بیداری سے متعلق ایک سیمنار میں ایس پی گجا راؤ نے مسلم نوجوانوں کی کثیر تعداد کو دیکھتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی قابل اعتراض ریمارکس کئے تھے۔گجا راؤ نے کہا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے آبا و اجداد ہندو تھے۔مسلمان مرد کو داڑھی رکھنے اور ٹوپی پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔انہیں اپنا لباس بھی تبدیل کرنا چاہئے۔اور انہیں بھی عام ہندوؤں کی طرح رہنا چاہئے۔مسلمان عورتیں برقعہ ترک کردیں۔ایس پی گجا راؤ نے مدارس بند کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ مدارس میں دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں۔اور اگر ایسا نہیں ہوا ۔تو دہشت گردی کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ایس پی نے آر ایس ایس کو حب الوطن تنظیم قرار دیا۔انہوں نے مسلم نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ہندو دھارے میں شامل ہوجائےیں اوردہشت گردوں کے جال میں نہ پھنسیں۔اس طرح کے نا زیبا سلوک  اور بد کلامی پر علاقے کے لوگوں نے ایس پی گجاراؤ کے خلاف احتجاج کیا۔دھیرے دھیرے اس احتجاج نے کشیدہ صورتحال اختیار کرگیا ۔ برہم احتجاجیوں نے ون ٹاون پولیس اسٹینشن کا گھیراو کرنے کی کوشش کی ۔ احتجاجیوں کو روکنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی ۔ مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے والے ایس پی کے خلاف  بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا ۔ حالات پر قابو پانے کیلئے خصوصی دستوں نے لاٹھی چارج کیا ۔ جس کے سبب چند افراد کے زخمی  بھی ہوگئے ۔ احتجاجیوں نےمسلمانوں سے عام معافی کا ایس پی سے مطالبہ کیا  ہے۔لیکن ایس پی گاجا راؤ اپنے بیان پر اٹل ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک  باوقار عہدے پر موجود۔افسر کے ذریعہ اس طرح کی حرکت سے سماج میں کیا پیغام جائے گا۔کیا اس طرح کے بیانات اور بد کلامی سے سماج کا تانا بانہ نہیں بگڑے گا؟ایم آئی ایم نے ایس پی کو جلد سے جلد ہٹانے کی درخواست کی ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ ایس پی گاجا راؤ آر ایس ایس کے ایجنٹ ہیں۔سوال یہ  بھی اٹھتا ہےکہ سماج کے ایک طبقے کو۔منفی نظر سے دیکھنا۔کتنا درست ہے؟

No comments:

Post a Comment