ہنگامہ کرنے والوں کو قانون پر بھروسہ نہیں؟
Lawyers attack arrested JNUSU president Kanhaiya Kumar
جے این یو میں ملک مخالف نعرے بازی کے بعد ۔ سیاست گرمائی ہوئی ہے۔جے این یو کیمپس ان دنوں سیاسی اکھاڑا بن گیا ہے۔اس معاملے کے بعد جہاں یونیورسٹی میں تعلیمی نظام درہم برہم ہے۔وہیں طلبا اور اساتذہ بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ادھر آج پھرکنہیا کی پیشی کے وقت کورٹ میں ہنگامہ ہوا۔کچھ وکیلوں نے کنہیا پر حملہ کردیا۔اور یہ سب کچھ پولیس کی موجودگی میں ہوا۔خیر۔کنہیا کو دو مارچ تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔اس بیچ اس پورے معاملے کو لیکر سیاست بھی تیز ہو گئی ہے۔سی پی ایم کے سیتا رام یچوری نے کہا کہ دہلی اور کورٹ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے۔یہ بہت غلط ہے۔وہیں ۔پولیس کمشنر بی ایس بسی کا کہنا ہے کہ کورٹ میں ہنگامہ کرنے والے تین وکیلوں کی پہچان کر لی گئی ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کنہیا پر حملہ کرنے والوں کو کیا ملک کے قانون پر بھروسہ نہیں ہے؟ یا یہ لوگ نظم و نسق کا مذاق اڑا رہے ہیں؟کیوں کہ ملک مخالف کسی بھی سرگرمی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جاسکتا۔لیکن۔کسی بھی گنہگار کو اس طرح سزا دینے کا حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا۔ملک کا اپنا آئین ہے۔اپنا قانون ہے۔اور کورٹ کسی بھی معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہی حتمی فیصلے پر پہنچتا ہے۔ایسے میں کورٹ میں ہونے والے ہنگامے سے کئی طرح کے سوال اٹھتے ہیں۔کہ کیا فریقوں کو قانون پر بھروسہ نہیں ہے؟جے این یو معاملے پر بی جے پی اور کانگریس آمنے سامنے ہیں۔تو وہیں ملک بھر میں یہ معاملہ چرچا کا موضوع بنا ہوا ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا سیاسی بیان بازیوں سے اس طرح کے واقعات کا حل نکلے گا؟کیا اس طرح کے معاملات میں حکومت اور انتظامیہ کو تہہ تک جانے کی ضرورت نہیں ہے؟اور سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا صرف جے این یو کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے سیاسی اکھاڑا بنایا جا رہا ہے؟کیا اس طرح کے سیاسی دنگل سے یونیورسٹی کی عظمت اور طلبا کی تعلیم پر اثر نہیں پڑے گا؟ضرورت اس بات کی ہے کہ معاملے کو باریکی سے سمجھا جائے۔کیوں کہ ملک مخالف کسی بھی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔لیکن شرط اتنی ہے کہ ایسے حساس معاملات میں سرکار کی نیت بھی صاف ہو۔
No comments:
Post a Comment