Tuesday 2 February 2016

 مسلم وفد نے کی راج ناتھ سنگھ سے ملاقات

 HM Rajnath Singh meets Muslim clerics over IS influencing

ملک میں موجود بے چینی اور مسلم مسائل کو لیکر  مسلم وفد نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔اس میٹنگ میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی موجود تھے۔ایک گھنٹے  تک چلی اس ملاقات میں ۔مسلم رہنماؤں  نے حالیہ دنوں ملک میں ہو رہیں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں۔آئی ایس آئی ایس پر بڑھ رہی تشویش اور    اے ایم یو ، جامعہ کے ریزرویشن کے مسائل سمیت  مسلمانوں سے متعلق دیگر مسائل اٹھائے۔وفد نے اس بات پر  بھی زور دیا کہ  دہشت گردی کے نام پر یا آئی ایس آئی ایس کے نام پر کسی بے قصور کو گرفتار  نہ کیا جائے۔وفد نے اس ملاقات کے دوران مرکزی وزیر داخلہ کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی کہ دہشت گردی کے نام پر گرفتار ہونے کے بعد۔جو لوگ بے قصور ثابت ہوتے ہیں۔ایسے لوگوں کے لئے بھی میکانیزم وضع کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ ایسے لوگ سماج سے الگ تھلگ  ہو کر نہ رہ جائیں۔اس موقع پر مسلم وفد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ  سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر  قابو پایا جائے۔اور اس پر سختی سے نظر رکھی جائے۔تاکہ نوجوان نسل کسی کے بہکاوے میں نہ آئے۔مسلم وفد نے وزیر داخلہ سے اپیل کی کہ اقلیتوں کے لئے فلاحی اسکیموں پر دھیان دیا جائے۔جس سے انکی نشو نما بہتر دھنگ سے ہو۔مسلم وفد کی بات وزیر داخلہ نے بڑے اطمنان سے سنی اور  تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔واضح رہے کہ گذشتہ رات مرکزی وزیر داخلہ نے ملک کی سیکورٹی ایجنسیوں کے افسران سے ملاقات کی تھی ۔اور کہا تھا کہ ملک میں آئی ایس آئی ایس  سے متعلق تمام خبر وں پر نظر رکھیں۔آئی ایس کے مسئلے پر مسلم  رہنماؤں نے پہلی بار وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی ہے۔اور اس مسئلے پر سرکار کو ہر مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔اس وفد میں پندرہ مسلم رہنماشامل تھے۔لیکن۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس طرح کی ملاقات اور مذاکرات سے ۔مسلمانوں کے مسائل حل ہوں گے؟کیوں کہ اس سے پہلے بھی کئی مسلم وفود وزیر اعظم اور دوسرے وزرا سے ملاقات کر چکے ہیں۔کیا واقعی۔سرکار۔مسلم معاملات کو لیکر سنجیدہ ہوگی؟کیا واقعی بے قصور ثابت ہوئے مسلم نوجوانوں کے لئے سرکار کوئی میکانزم وضع کرے گی؟کہ بیرون ممالک میں مسلمانوں کے مسائل پر بولنے والے وزیر اعظم ۔ملک کے اندر بے روزگار مسلم نوجوانوں کی طرف دھیان دیں گے؟کیا اب۔مرکزی سرکار بھی ۔اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کے مسائل پر صرف کہنے تک ہی نہیں بلکہ عمل کر کے بھی دکھائے گی

No comments:

Post a Comment