عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ
Ishrat Jahan & Politics
عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے پر پھر ایک بار سیاست تیز ہوگئی ہے۔اس بار مرکزی سرکار اور کانگریس آمنے سامنے ہیں۔دراصل عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ ڈیوڈ ہیڈلی کے انکشاف کے بعد پھر سرخیوں میں آگیا ہے۔بارہ سال پرانے اس معاملے میں اس وقت نیا موڑ آگیا ۔جب یو پی اے حکومت میں ہوم سکریٹری رہے جی کے پلئی نے الزام لگایا کہ سابق وزیر داخلہ چدمبرم نے انہیں درکنار کر۔حلف نامہ بدلوایا تھا۔پچھلے دنوں اس معاملے پر سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کے ذریعہ حلف نامہ بدلوانے کا معاملہ خوب چرچا میں رہا۔تو وہیں اب یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی گونجا۔پارلیمنٹ میں عشرت معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بیان دیا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ڈیوڈ ہیڈلی نے عشرت جہاں کی سچائی بتائی تھی۔عشرت جہاں کے دہشت گردوں سے تعلقات تھے۔وہیں عشرت معاملے کو لیکر راج ناتھ سنگھ نے کانگریس اور یو پی اے سرکار پر بھی نشانہ سادھا۔انہوں نے کہا کہ پچھلی یو پی اے سرکار نے عشرت کی حقیقت چھپائی تھی۔راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ یو پی اے سرکار نے اس وقت کی گجرات سرکار اور مودی کو پھنسانے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ عشرت معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آج ہندوستان سمیت پوری دنیا دہشت گردی سے جوجھ رہی ہے۔ایسے میں دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔خیرعشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ کی بازگشت ایک مرتبہ پھر سیاسی گلیاروں میں تیز ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر بی جے پی اور کانگریس ایک دو سرے سے دست و گریباں ہیں۔ پارلیمنٹ کے اندر ہی نہیں باہر بھی بی جے پی جار حانہ موڈ میں ہے۔وہیں کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ عشرت کا معاملہ اٹھا کر بی جے پی اصل معاملے سے پہلو تہی کرنا چاہتی ہے ۔ان سب سے ہٹ کر۔ عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ۔خواہ کچھ بھی کہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ معاملہ سیاست کا ایسا اکھاڑہ بن گیا ہے جہاں کوئی بھی پہلوان اپنا داؤ آزمانے سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا صرف سیاسی ایشو بن کر رہ گیا ہے عشرت جہاں معاملہ؟
No comments:
Post a Comment