رپورٹ میں ریاستی سرکار کو کلین چٹ؟
Muzaffarnagar riots
مظفر نگر میں ہوئے فرقہ ورانہ فساد کی رپورٹ یوپی کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اسمبلی میں پیش کی۔۲۰۱۳کے ان فسادات کی رپورٹ جسٹس ویشنو سہائے کمیٹی نے تیار کی ہے۔ان فسادات میں ۶۰ سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔جبکہ ہزاروں لوگ نقل مکانی کے لئے مجبور ہوگئے تھے۔کروڑوں روپیوں کا نقصان ہوا تھا۔اس رپورٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں موجودہ سماج وادی پارٹی سرکار کو کلین چٹ دی گئ ہے جبکہ اس وقت کے مظفر نگر کے پولیس انتظامیہ کو فساد کے لئے ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھڑکاؤ بیانوں کے لئے کسی کوسیدھے طور پر ذمہ دار نہیں ٹھیرایا جا سکتا۔مزے کی بات تو یہ ہے کہ اس وقت ہونے والی پنچیتوں میں جٹنے والی بھیڑ کا اندازہ لگانے میں بھی انٹیلی جنس ناکام رہی ہے۔واضح رہے کہ تقریبا چھ ماہ قبل یہ رپورٹ ریاست کے گورنر رام نائک کو سونپی گئی تھی۔اور اب اس رپورٹ کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔ادھر بی جے پی اس رپورٹ کو پہلے ہی یہ کہہ کر خارج کر چکی ہے کہ رپورٹ سیاست سے متاثر ہے۔اور یہ رپورٹ موجودہ سماج وادی سرکار کے اشارے پر مبنی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ریاستی سرکار کو کلین چٹ دی گئی ہے۔سوال اس بات پر اٹھتا ہے کہ جب مقامی انتظامیہ فساد کے لئے ذمہ دار ہے۔تو سرکار کو کلین چٹ کیوں؟کانگریس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یوپی میں ایس پی بی جے پی کی نورا کشتی چل رہی ہے۔خیر۔یہ تو صاف ظاہر ہے اور حقیقت بھی ہے۔کہ سیاسی پارٹیوں کو عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ہر سیاسی جماعت۔صرف سیاست ہی کرتی ہے۔
No comments:
Post a Comment