قومی ایکتا یا انتشار؟
Ghulam Nabi Azad's remarks on RSS and ISIS
کانگریس کے سنیئر لیڈر غلام نبی آزاد نے جمیعت علما ہند کی ایکتا کانفرنس میں آر ایس ایس پر نشانہ سادھا۔آزاد نے آر ایس ایس کا موازنہ آئی ایس یعنی داعش سے کردیا۔پھر کیا تھا۔جمیعت کی کانفرنس کا پیغام اپنی جگہ ۔ساری سرخیاں آزاد کے اس بیان نے بٹور لیں۔آزاد کے اس بیان پر پارلیمنٹ میں بھی خوب ہنگامہ ہوا۔اس اشو پر جہاں بی جے پی نے کانگریس کو دہشتگردوں کی حامی بتا دیا ۔تو وہیں غلام نبی آزاد نے انکے بیان کو توڑ۔مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی پوری طرح سے کانگریس کو گھیرنے کے موڈ میں نظر آئی۔ مرکزی وزیر مختارعباس نقوی نے کہا کہ آزاد کے بیان سے ملک میں بےچینی بڑھی ہے۔ اسلئے آزاد اور کانگریس معافی مانگے۔اس معاملے پر غلام نبی آزاد کی طرف سے بھی وضاحت پیش کی گئی۔ انھوں نے صفائی میں اپنا بیان ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ انھوں نے کہا کہ بیان کو توڑ۔مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ خیر۔ہندوستان کی سیاست بیان بازی پر ہی ٹکی ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ جس مقصد کے لئے جمیعت کی ایکتا کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔کیا اس کا مقصد پورا ہوا۔کانفرنس میں مولانا مدنی کی پر زور تقریر ہوئی۔جس میں انہوں نے آپسی اتحاد بھائی چارے اور ایکتا کی بات کی۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ آزاد کے بیان کے بعد۔مدنی کی تقریر کہیں کھو سی گئی۔سوال یہی ہے کہ قومی ایکتا یا انتشار؟
No comments:
Post a Comment