Wednesday 2 March 2016

کیا صرف سیاسی ایشو بن کر رہ گیا ہے عشرت معاملہ؟

Ishrat Jahan Cace & Politics 

عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے پر پھر ایک بار سیاست تیز ہوگئی ہے۔اس بار  مرکزی سرکار اور کانگریس آمنے سامنے ہیں۔دراصل  عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ  ڈیوڈ ہیڈلی کے انکشاف کے بعد پھر سرخیوں میں آگیا ہے۔بارہ سال پرانے اس معاملے میں اس  وقت نیا موڑ آگیا ۔جب یو پی اے حکومت میں ہوم سکریٹری رہے جی کے پلئی نے الزام لگایا کہ سابق وزیر داخلہ چدمبرم نے انہیں درکنار کر۔حلف نامہ بدلوایا تھا۔اسی بیچ ایک سابق افسرآر وی ایس  منی نے بھی  بیان دیا کہ حلف نامہ بدلنےکے لئے ان پر دباؤ بنایا گیا۔وہیں کانگریس نے ان دعوؤں پر سوال اٹھائے ہیں۔چدمبرم نے پلئی کی نیت پر سوال اٹھائے ہیں۔چدمبرم نے مانا کہ حلف نامہ بدلا گیا تھا۔اور یہ اس لئے کیا گیا تھا کیوں کہ یہ بھرم پھیلانے والا تھا۔اور ایسا کسی کو بچانے کے لئے نہیں کیا گیا۔خیرعشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ  کی بازگشت ایک مرتبہ پھر سیاسی گلیاروں میں     تیز ہو  گئی  ہے۔ اس معاملے پر   بی جے پی اور کانگریس  ایک دو سرے  سے دست و گریباں ہیں۔  عشرت جہاں معاملے کی  گونج آج پارلیمنٹ میں بھی سنائی دی اور اس معاملے کو لیکر دونوں ایوانوں میں  شور شرابہ ہوا۔ خاص بات یہ رہی کہ عشرت جہاں معاملے پر پارلیمنٹ میں بر سراقتدار جماعت کے تیورسخت ہیں اور وہ کانگریس کو زیر کرنے کی کوشش میں  پیش پیش ہے۔     داخلہ سکریٹری رہے جی کے پلئی اور   وزارت داخلہ میں انڈر سکریٹری کی خدمات انجام دے چکے آر  وی ا یس منی کے   بیانات کا حوالہ  دیا جا رہا ہے جس میں حلف نامہ بدلے جانے کے لیے پی چدمبرم کے ذریعہ دباؤ     بنانے کی بات  کہی گئی ہے ۔ پارلیمنٹ کے  اندر  ہی نہیں باہر بھی  بی جے پی  جار حانہ موڈ  میں ہے۔تو   دوسری  جانب پی چدمبرم کی حمایت میں کانگریس صدر سونیا گاندھی آگے آ ئی ہیں   ۔کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ عشرت  کا معاملہ اٹھا کر  بی جے پی اصل معاملے سے پہلو تہی کرنا چاہتی ہے ۔ان سب سے ہٹ کر۔    عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے  پر حکومت اور اپوزیشن ۔خواہ کچھ بھی کہیں۔ لیکن  حقیقت  یہ ہے کہ   یہ معاملہ سیاست کا   ایسا اکھاڑہ بن گیا ہے  جہاں  کوئی بھی پہلوان   اپنا داؤ آزمانے سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ  کیا صرف سیاسی ایشو بن کر رہ گیا ہے عشرت  جہاں معاملہ؟

No comments:

Post a Comment