کیا خواتین کو مل رہے ہیں انکے حقوق؟
Happy Women's Day
آج عالمی یوم خواتین منایا جا رہا ہے۔دنیا بھر میں خواتین کی فلاح و بہبود کے بڑے بڑے دعوی اور نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ہندوستان میں بھی کئی جلسے جلوس کئے گئے ۔اور خواتین کے تئیں ہمدردی ظاہر کی گئی۔لیکن اس بیچ سوال یہی اٹھتا ہے کہ اتنے برسوں میں خواتین کی حالت کتنی بدلی ہے؟سوال یہ بھی ہے کہ کئی رسم و رواج ۔مذہبی عقیدت اور آزادی کے اتنے سال بعد بھی کیا واقعی خواتین اپنے آپ کو آزاد محسوس کرتی ہیں؟کیا آج کے دور میں عورت کو طاقتور اور خود کفیل بنانے کے لئے پرانی رسومات کو توڑنا ضروری ہے؟ایسے ہی کئی سوال ہیں ۔جو آج کی خاتون کے مسائل کو لیکر بار بار ذہنوں میں اٹھتے ہیں۔ہندوستان ایک ایسا ملک ہے۔جہاں عورت کو دیوی کا درجہ حاصل ہے۔لیکن جب عورت کے حقوق کی بات ہوتی ہے۔تو معاملہ صفر ہی نظر آتا ہے۔حالاں کہ ملک میں خواتین کے حقوق اور انکو خود کفیل بنانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے۔پچھلے دنوں صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی اور نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تمام پارٹیاں خواتین کی حصہ داری بڑھائیں۔انہوں نے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کی تعداد ایک تہائی کرنے والے بل کو منظور کرانے پر زور دیا۔نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ ۲۰۱۴میں ہوئے انتخابات کے بعد بارہ فیصد خواتین ممبران چن کر آئی ہیں۔جبکہ کہ ریاستی اسمبلیوں میں صرف نو فیصد اور ودھان پریشد میں چھ فیصد خواتین کی حصہ داری ہے۔یہ حصہ داری مردوں کے مقابلے کافی کم ہے۔انہوں نے خواتین کی اس تعداد پر افسوس بھی ظاہر کیا ۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک میں ۴۷فیصد خواتین ووٹرس ہیں ۔لیکن سیاست میں انکی حصہ داری کم ہے۔نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو لوک سبھا۔راجیہ سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں تیتیس فیصد ریزرویشن کو تمام پارٹیاں قطیئت دیں۔اور جلد سے جلد تمام پارٹیوں کو اس پر ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔تو وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی نمائندہ خاتون کانفرنس سے خطاب کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ خواتین آل راؤنڈر ہوتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ انتظامیہ میں بدلاؤ سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔جب تک خواتین خود کو نہیں بدلیں گی۔حالاں کہ وزیر اعظم خواتین ریزرویشن پر کچھ نہیں بولے۔جب کی اس سے پہلے صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی اور نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری اس کی پرزور وکالت کر چکے ہیں۔اب سوال یہ اٹھتا ہے۔کہ خواتین کے حقوق کی پر زور وکالت کرنے والے وزیر اعظم جی۔آخر۔خواتین کے ریزرویشن معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟
No comments:
Post a Comment