Friday 4 March 2016





جیل سے رہا ئی کے بعد کنہیا کے تیور اور سخت

Kanhaiya Kumar Returns To JNU

کنہیا کمار۔راتوں رات ملک کا جانا مانا  چہرا بن گئے ہیں۔جی ہاں ۔ہم بات کر رہے ہیں ۔جے این یو ایس یو لیڈر کنہیا کمار کی۔کنہیا پرجے این یو کیمپس میں ملک مخالف  تقریر اور نعرے بازی کرنے کا الزام ہے۔کنہیا پر اس حرکت کے لئے ملک سے غداری کا معاملہ بھی بنا۔اور وہ جیل بھی گیا۔لیکن ۔کنہیا نے سب کو اس وقت چونکا دیا۔جب وہ جیل سے  عبوری ضمانت ملنے کے بعد واپس جے این یو کیمپس آئے۔تو انہوں نے اپنی بات کی شروعات وہیں سے کی۔جہاں وہ اپنی تقریر چھوڑ آئے تھے۔جے این یو کیمپس آتے ہی ۔کنہیا کمار نے آزادی کی بات کی۔لیکن اس بار کنہیا ۔صرف جے این یو لیڈر نہیں ۔بلکہ ایک عوامی لیڈر کی طرح بول رہے تھے۔اس بار بھی  کنہیا نے  وہیں چوٹ کی۔جہاں انہوں نے پہلے وار کیا تھا۔یعنی مودی سرکار۔آر ایس ایس اور سنگھ۔انہوں نے فرضی ٹوئٹ  کرنے والے  سنگھیوں سے آزادی  ملنے کے نعرے لگائے۔کنہیا نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہم ہندوستان سے  آزادی نہیں مانگ  رہے ہیں۔ہم  ہندوستان میں آزادی مانگ رہے ہیں۔کنہیا نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ہم  نےذات پات۔استحصال۔حق تلفی۔نا برابری اور جاگیرداری سے آزادی کے نعرے لگائے۔کنہیا نے غریبی ۔بے روزگاری  سے آزادی کے نعرے لگائے۔خیر۔جیل سے واپس آنے کے بعد کنہیا بدلے بدلے نظر آ رہے ہیں۔لیکن انکے تیور وہی ہیں،جو جیل جانے وسے پہلے تھے۔کنہیا کی اسپیچ  سے عام آدمی کے ذہن میں کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔کہ ملک میں  بولنے اور کہنے میں ڈر کے ماحول میں ۔جے این یو معاملے کے اتنا بڑھنے کے پیچھے کیا وجہ ہو سکتی ہے؟کنہیا ۔پر الگ الگ بیانات آرہے ہیں۔کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سستی شہرت کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔کچھ کا کہنا ہے کہ  کنہیا انڈین پالٹکس کا لیٹسٹ اسٹارٹ اپ  ہے۔خیر۔آج کنہیا نے پریس کانفرنس کی اور اپنے ہمدردوں اور چاہنے والوں کا شکریا ادا کیا۔لیکن کنہیا کی آزادی کی مانگ کئی سوال کھڑے کر رہی ہے۔کیا کنہیا  بی جےپی اور آر ایس ایس کی دین ہیں؟یا کیا گرتے سیاسی معیار کا نتیجہ ہے کنہیا کمار؟


No comments:

Post a Comment