Thursday 3 March 2016
کل راہل گاندھی اور آج مودی۔جی ہاں۔ ہم بات کر رہے ہیں۔پارلیمنٹ میں راہل بنام مودی کی۔لوک سبھا میں بدھ کے روز ر باری راہل گاندھی کی تھی۔اوروہ بولے ، بہت بولے۔راہل گاندھی کے پورے خطاب کا مرکز موجودہ سیاسی اتھل پتھل کے محرکات،جے این یو تنازعہ اورروہت خودکشی معاملے پر حکومت کا طرز عمل رہا۔اس کے علاوہ مودی حکومت کی پاکستان سے متعلق خارجہ پالیسی پر راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔آج مودی نے راہل گاندھی پر پلٹ وار کیا۔اور راہل گاندھی کے تقریبا ہر سوال کا جواب دیا۔اس بیچ مودی جی۔راہل گاندھی پر طنز کرنا بھی نہیں بھولے۔مودی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی عمر بڑھتی ہے پر سمجھ نہیں۔مودی نے کانگریس پارٹی اور اسکے دور اقتدار پر بھی نشانہ سادھا۔انہوں نے کہا کہ غریبی کی گہری جڑیں کانگریس نے ہی جمائی ہیں۔اور پچھلے ساٹھ سال میں کانگریس کا کام صفر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کو اب وہ سارے کام کرنے پڑ رہے ہیں۔خیر۔اپنی اس تقریر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن اور خاص کر کانگریس سے ایوان کو چلنے دینے کی اپیل کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ایوان کی کاروائی متاثر ہونے سے عوام اور خاص کر اپوزیشن کا ہی نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ عوان سے جڑے کئی اہم بل پارلیمنٹ میں لٹکے ہوئے ہیں۔ان کا پاس ہونا اور ان پر بحث ہونا بہت ضروری ہے۔سوال یہ نہیں ہے کہ کون کس پر بھاری پڑا؟اہم یہ ہے کہ ایوان کی کاروائی بہتر ڈھنگ سے نہ ہونے سے نقصان کس کا ہو رہا ہے؟کیا یہ ذمہ داری سرکار کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی نہیں بنتی ہے کہ وہ ایوان کی کاروائی کو چلنے دے۔اور عوام کے مفاد کے لئے خود قدم بڑھائے۔کیا اپوزیشن کی ضد سے عوام کا حق نہیں مارا جا رہا ہے؟کیا آج سیاست سے ہٹ کر ۔عوام کے مسائل کے لئے سب کو سوچنے اور اس پر متفق ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔وقت کی ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ کا منظر بدلے۔اور سرکار بھی اپنی نیت صاف رکھتے ہوئے۔اپوزیشن کو پورے اعتماد میں لے۔تاکہ عام آدمی کے خواب بھی حقیقت میں بدل سکیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment