Monday 21 March 2016

کہاں ہے نظم و قانون؟

Two cattle traders hanged from tree

جھارکھنڈ کے لاتیہار  بہیمانہ قتل  نے  یوپی کے دادری معاملے کی یاد تازہ کر دی ہے۔ابھی دادری کا معاملہ پوری طرح ختم بھی نہیں ہوا تھا ۔کہ لاتیہار میں دو مسلم  بھینس تاجروں کے  قتل کا ظالمانہ اور بہیمانہ واقعہ سامنے آیا ہے۔لاتیہار میں پیش آئے اس واقعہ سے  ایک بار پھر انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔لاتیہار میں جو کچھ ہوا۔یہ بڑا ہی درد ناک اور خوفناک بھی ہے۔پہلے ان دونوں مویشی تاجروں کو بے رحمی سے پیٹا گیا۔اور پھر   قتل کے بعد  لاشوں کو پیڑ سے لٹکا دیا گیا۔اس واقعہ کے بعد علاقے میں خوف کا ماحول ہے۔لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔علاقے کے لوگوں نے اس بہیمانہ قتل کے خلاف  احتجاج بھی کیا۔مگر احتجاجیوں کو پولیس کی بے رحمی کا سامنا کرنا پڑا۔علاقے میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔تو ادھر انتظامیہ نے کاروائی کرتے ہوئے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔جب کہ مزید لوگوں کی تلاش جاری ہے۔اس معاملے پر سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔جہاں ریاستی سرکار اس معاملے میں سخت سے سخت قدم اٹھانے کی بات کر رہی ہے۔تو وہیں اپوزیشن  کانگریس اور دوسری پارٹیاں اس معاملے پر سیاسی روٹیاں سینک رہی ہیں۔دادری کی طرح اس معاملے میں بھی چہار جانب سے  آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک خط جھارکھنڈ میں دو مسلمانوں کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی اکلوتا واقعہ نہیں ہے۔‘انھوں نے لکھا: ’گذشتہ دنوں مسلمانوں پر حملے کے لیے بہانے تلاشے گئے ہیں، جیسے دادری میں مارمار کر قتل،  کیرالہ ہاؤس کے باورچی خانے پر چھاپہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے میس پر چھاپہ، راجستھان کی میواڑ یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ کو پیٹنا اور پھر پولیس کے حوالے کرنا پھر جھارکھنڈ کا واقعہ۔انھوں نے لکھا کہ ’مرکز میں بی جے پی کی حکومت کے بعد سے دھمکیوں، ہجوم کے تشدد، نگرانی وغیرہ کے واقعات میں شدید اضافہ افسوس ناک ہے۔رپورٹس کے مطابق جس بہیمانہ دھنگ سے ان دونوں افراد کا قتل کیا گیا ہے اس سے شدید نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔ اس سے قبل دہلی سے ملحق علاقے دادری میں ایک شخص کو گوشت رکھنے کے شبہے میں لوگوں نے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش میں ایک مسلم جوڑے کو گوشت لے کر سفر کرنے کے لیے زدوکوب کیا گیا۔بھارت دنیا کا سب سے بڑا بیف برآمد کرنے والا ملک ہے لیکن کئی ریاستوں میں گائے اور اس کی نسل کے دوسرے جانوروں کے ذبیحے پر پابندی ہے۔ گذشتہ ایک سال سے گائے کے نام پر کئی تنازعات سامنے آ چکے ہیں۔ دادری کے بعد منی پور میں ایک مسلمان کو گائے چرانے کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا گیا۔بھارتی لوک سبھا کے رکن ششی تھرور نے گذشتہ روز پارلیمان میں بات کرتے ہوئے کہا اُن کے ایک بنگلہ دیشی دوست نے انھیں کہا کہ بھارت میں ’ایک گائے ہونا مسلمان ہونے سے زیادہ تحفظ کی علامت‘ ہے۔ششی تھرور نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے ایک بنگلہ دیشی دوست نے انھیں یہ بھی کہا کہ اُن کے ملک کے بنیاد پرست اُن پر اس طرح کی بات کرتے ہوئے حملہ کرتے ہیں۔کانگریس کے رہنما نے کہا کہ بھارت کو تنوع کے احترام کی بنیاد پر بنایا گیا تھا اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے قائم رکھے۔ ’بھارت میں نفرت کا پرچار اور بیرونِ ملک میک ان انڈیا کی تشہیر ایک ساتھ نہیں چل سکتی ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’انھیں شرم آتی ہے جب بھارت کو اس سے بدنامی ہوتی ہے۔‘

No comments:

Post a Comment